احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ازواج مطہرات ہونے کا شرف بخشا، تاکہ جس عزت کو انھوںنے گھر بار چھوڑ کر دین کی خاطر چھوڑا تھا اس سے بھی دو چند عزت ان کو اس دنیا میں دی جاوے۔ ام المؤمنین جویریہ اور ام المؤمنین صفیہ ؓ ان عورتوں میں سے تھیں جو قوم کے سرداروں کی لڑکیاں تھیں اور جنگوں میں گرفتار ہو کر مسلمانوں کے قبضہ میں آئیں، ان میں سے سابق الذکر ایک کافر کی بیوی تھیں جو لڑائی میں مارا گیا۔ مالِ غنیمت میں وہ ثابت بن قیس کے حصہ میں آئیں، ثابت نے بہت سا روپیہ رہا کرنے کے معاوضہ میں ان سے مانگا، جسے دے نہ سکتی تھیں، چناںچہ آپ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں اور سارا قصہ آں حضرت ﷺ کے رو برو بیان کیا اور یہ بھی بیان کیا کہ میں اپنی قوم کے سردار کی لڑکی ہوں۔ پس آںحضرت ﷺ نے مناسب نہ سمجھا کہ وہ اپنی قوم میں واپس جائے تاکہ کوئی اور فساد نہ ہو اور خود روپیہ دے کر آپ نے ان سے نکاح کرلیا، کیوںکہ عربوں کی غیرت یہ برداشت نہ کرسکتی تھی کہ ایک رئیس کی لڑکی ہو کر کسی کم درجہ کے آدمی کے نکاح میں جاوے۔ ام المؤمنین صفیہ خیبر کی لڑائی میں ہاتھ آئی تھیں، پہلے دحیہ نے آں حضرت ﷺ سے عرض کیا کہ قیدی عورتوں میں سے ایک مجھے دی جائے، جس پر آپ ﷺ نے اس سے کہا: ’’جسے چاہے لے لو‘‘۔ انھوںنے صفیہ کو چنا، مگر لوگوںنے آں حضرت ﷺ سے عرض کیا کہ وہ ایک سردار کی لڑکی ہے اور مناسب نہیں کہ آپ کے سوا وہ کسی دوسرے کے قبضہ میں آئے یا نکاح کرے۔ اس پر آپ ﷺ نے ان سے نکاح کیا۔ ان آخری دونوں نکاحوں سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ ان میں آں حضرت ﷺ کی غرض یہ تھی کہ ایک تعلق سے وہ کل کی کل قوم فساد سے رُک جاوے اور اسی طرح وہ قومیں جن کی عمریں جنگوں میں گزرتی ہیں ایک ہوجائیں۔ یہ امر کہ اس ذریعہ سے آپ نے پوری پوری کامیابی حاصل کی ایسا بدیہی اور صاف ہے کہ جس کے بیان کرنے کی حاجت نہیں۔نکاح میں تعیینِ مہر کا راز : ۔ نکاح میں یہ بات متعین ہوئی کہ مہر مقرر کیا جائے، تاکہ خاوند کو اس نظم و تعلق کے توڑنے میں مال کے نقصان کا خطرہ لگا رہے اور بلا ایسی ضرورت کے جس کے بغیر اس کو چارہ نہ ہو اس پر جرأت نہ کرسکے، پس مہر کے مقرر کرنے میں ایک قسم کی پائیداری ہے۔ ۲۔ نکاح کی عظمت بغیر مال کے جو کہ شرم گاہ کا بدلہ ہوتا ہے ظاہر نہیں ہوتی، کیوںکہ لوگوں کو جس قدر مال کی حرص ہے اور کسی چیز کی نہیں ہے، لہٰذا اسی کے صرف کرنے سے ایک چیز کا مہتم بالشان ہونا معلوم ہوسکتا ہے اور اس کے مہتم بالشان ہونے سے اولیا کی آنکھیں اس شخص کو اپنے لخت جگر کے مالک ہوتے ہوئے دیکھنے سے ٹھنڈی ہوسکتی ہیں۔