احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہیں: لا یدخل الملائکۃ بیتا فیہ صورۃ ولا کلب ولا جنب۔ یعنی جس مکان میں تصویر ہوتی ہے نہ اس میں فرشتے آتے ہیں اور نہ جس میں کتا ہو اور نہ جس میں جنبی آدمی ہو۔ اس سے مراد یہ ہے کہ ان چیزوں سے فرشتوں کو نفرت ہے، کیوںکہ فرشتوں کے اندر جو صفات پائی جاتی ہیں یعنی تقدس اور نجاستِ ظاہری و معنوی مثل بت پرستی اور اس کے مقدمات سے نفرت، یہ سب چیزیں ان صفات کی اضداد کی حامل ہیں، اس لیے ضدین ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتے ہیں۔کافر کے مسلمان ہونے کے وقت اس کے لیے غسل کرنے کی وجہ : ایک شخص اسلام لایا تو اس کو آں حضرت ﷺ نے نہانے کا امر فرمایا اور دوسرے شخص کو ارشاد کیا ہے کہ کفر کی علامت کو اپنے آپ سے دور کردے یعنی سر منڈا دے۔ اس میں بھید یہ ہے کہ اس شخص کو ظاہر میں بھی ایک بری چیز سے باہر آجانا متمثل ہوجاوے اور نیز اس کو آگاہ کیا گیا کہ جیسا وہ اپنے ظاہرِ بدن کو غسل دیتا ہے ایسا ہی اپنے باطن کو بھی تمام سابقہ عقائدِ باطلہ سے دھو ڈالے۔طہارتِ حیض کے بعد غسل واجب ہونے کی وجہ : حیض کے خون کو خدا تعالیٰ نے قرآن کریم میں أذیٰ یعنی گندگی فرمایا ہے، پس جس گندگی سے بار بار جسم آلودہ ہو اس سے نفسِ انسانی ناپاک ہوجاتا ہے۔ دوسرا جریانِ خون سے لطیف پٹھوں کو ضعف پہنچتا ہے اور جب غسل کیا جاوے تو ظاہری اور باطنی طہارت حاصل ہوتی ہے اور پٹھے ترو تازہ ہوجاتے ہیں اور ان میں وہی قوت عود کر آتی ہے۔ اسی گندگی کے سبب خدا تعالیٰ نے قرآن کریم میں عورت کے حالتِ حیض کے متعلق ارشاد فرمایا ہے: {فَاعْتَزِلُوا النِّسَآئَ فِی الْمَحِیْضِلا وَلَا تَقْرَبُوْہُنَّ حَتّٰی یَطْہُرْنَج}1