احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
مفوضہ کاموں کو نکالیں، باقی اُمور میں وہ مساوی ہیں۔ اب میں چند مثالیں بیان کرتا ہوں۔ ہمارے نبی ﷺ نہ صرف معلم ہی تھے، بلکہ ہر بات میں خود ایک پاک نمونہ بھی تھے۔ یہی وجہ تھی کہ آپ کی تعلیم کا وہ زبردست اثر آپ کے صحابہ اور مسلمانوں پر ہوا۔ حضرت انس ؓ نے آپ کے واقعات خادموں کے ساتھ نیکی کرنے کے بیان کیے ہیں، چناںچہ وہ فرماتے ہیں کہ میں دس سال تک آں حضرت ﷺ کی خدمت کرتا رہا اس عرصہ میں کبھی آپ نے مجھ کو اُف تک نہیں کیا۔ جب میںنے کوئی کام کیا تو مجھے یہ نہیں کہا کہ یہ کام تم نے کیوں کیا اور اگر کوئی کام نہیں کیا تو یہ نہیں کہا کہ یہ کیوں نہیں کیا اور آپ کا سلوک تمام دنیا سے بڑھ کر اچھا تھا۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ آں حضرت ﷺ نے کبھی کسی خادم یا کسی عورت کو نہیں مارا۔ آپ کے صادق محب اور مخلص بھی آپ کے نقشِ قدم پر ہی چلتے تھے۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ آپ نے اسیرانِ جنگ میں سے ایک اسیر ایک صحابی ابو الہیثم ؓ کو بطور غلام کے دیا اور ان کو نصیحت کی کہ اس سے نیک سلوک کرنا۔ ابوالہیثم اس غلام کو لے کر گھر گئے اور اپنی بی بی کو کہا کہ آں حضرت ﷺ نے مجھے یہ غلام دیا ہے اور ساتھ ہی یہ وصیت کی ہے کہ اس سے حسنِ سلوک کرنا۔ بی بی نے کہا کہ اس نصیحت پر تم پورا کیوں کر عمل کرسکتے ہو سوائے اس کے کہ غلام کو آزاد کردو، چناںچہ ابوالہیثم نے وہ غلام اسی وقت آزاد کردیا۔ زنباع نے اپنے ایک غلام کو ایک لونڈی کے ساتھ پایا اور اس کی ناک کاٹ ڈالی۔ غلام آں حضرت ﷺ پاس گیا۔ آپ نے پوچھا کہ ’’کس نے تیرا یہ حال کیا ہے؟‘‘ غلام نے کہا: زنباع نے، چناںچہ اسی وقت زنباع کو طلب کیا گیا، اس نے جو دیکھا تھا بیان کیا۔ آں حضرت ﷺ نے غلام کو فرمایا کہ ’’جا تو آزاد ہے‘‘۔ پھر غلام نے کہا: یا رسول اللہ! میں کس کا مولیٰ کہلاؤں گا؟ (یعنی میرا معاون اور مددگار کون ہوگا) آپ نے فرمایا: ’’خدا اور اس کے رسول (ﷺ) کا مولیٰ‘‘۔ چناںچہ اسی وعدہ کے مطابق آپ جب تک جیتے رہے اس کی مدد کرتے رہے۔ آپ (ﷺ) کی وفات کے بعد وہ حضرت ابوبکر ؓ کے پاس آیا اور واقعہ آپ کو یاد دلایا، اس پر حضرت ابوبکر ؓ نے اس کے اور اس کے عیال کے لیے گزارہ مقر کردیا۔ حضرت ابوبکر ؓ کی وفات کے بعد وہ حضرت عمر ؓ کے پاس حاضر ہوا۔ آپ نے پوچھا: تو کہاں جانا چاہتا ہے؟ عرض کیا: مصر میں۔ اس پر حضرت عمر ؓ نے حاکمِ مصر کے نام حکم لکھ دیا کہ اس کو اس کے گزارہ کے لیے زمین دے دو۔ سبحان اللہ! کیسا پاک وعدہ تھا اور کیسا پاک اس کا ایفا ہوا۔ ابو مسعود انصاری ؓ فرماتے ہیں کہ میں ایک دفعہ اپنے غلام کو مار رہا تھا کہ ناگہاں میں نے اپنے پیچھے سے یہ آواز سنی: ’’ابو