احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
ساتھ نیکی کی جائے بلکہ ان کی عمدہ پرورش کے لیے جناب رسالت مآب ﷺ نے خاص طور پر ارشاد فرمایا ہے، چناںچہ لونڈیوں کے متعلق یہ ہدایت فرمائی: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: أَیُّمَا رَجُلٍ کَانَتْ لَہُ جَارِیَۃٌ فَأَدَّبَھَا، فَأَحْسَنَ تَأْدِیْبَھَا، وَأَعْتَقَھَا، وَتَزَوَّجَھَا، فَلَہُ أَجْرَانِ۔ فرمایا نبی کریم ﷺ نے: جس شخص کے پاس لونڈی ہو، پھر وہ اس کی تادیب کرے یعنی اسے اعلیٰ درجہ کے نیک اخلاق کی تربیت دے اور اس کو نہایت عمدہ تعلیم دے، پھر اس کے بعد اسے آزاد کرے اور اس سے نکاح کرے اس کے لیے دوہرا اجر ہے۔ اس حدیث کی طرف میں خصوصیت سے ان کوتاہ نظروں کو توجہ دلاتا ہوں جو یہ کہا کرتے ہیں کہ اسلام عورت کو جاہل رکھنا چاہتا ہے، وہ غور کریں کہ آزاد عورتیں تو ایک طرف رہیں اسلام تو لونڈیوں کے متعلق بھی یہ حکم دیتا ہے کہ ان کو نہایت عمدہ تعلیم اور تربیت دی جاوے۔ اسی حدیث سے نہایت صفائی سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ اسلام کا مطمع نظر غلاموں اور لونڈیوںکو کس درجہ تک ترقی دینے کا ہے۔ بہت سی اور حدیثیں ہیں جن میں غلاموںکے ساتھ حسنِ سلوک کے بارے میں تاکید کی گئی ہے، ان میں سے ’’مشکاۃ‘‘ کی بعض حدیثوں کا ترجمہ لین صاحب نے اپنے ترجمہ ’’الف لیلہ‘‘ کے نوٹوں میں دیا ہے اور ان ہی کوہیون نے اپنی ’’ڈکشنری آف اسلام‘‘ میں نقل کیا ہے، ان میں سے بعض کا اردو ترجمہ میں یہاں کردیتا ہوں۔ ’’اپنے غلاموں کو اس کھانے میں سے کھلاؤ جو تم خود کھاتے ہو اور وہ لباس پہناؤ جو تم خود پہنتے ہو اور ان کو ایسا کام کرنے کو نہ دو جو ان کی طاقت سے بڑھ کر ہو۔‘‘ ’’جو شخص اپنے غلام کو بلا وجہ مارتا ہے یا اس کے منہ پر مارتا ہے اس کا کفارہ یہ ہے کہ وہ اسے آزاد کرے‘‘۔ ’’جو شخص اپنے غلام سے سختی کرتا ہے وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا‘‘۔ ’’جو شخص ماں اور بیٹے میں جدائی پیدا کرتا ہے (یعنی لونڈی کو بیچ کر) اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے اس کے دوستوں سے جدا کرے‘‘۔ ان تمام احادیث سے نہایت صاف اور یقینی شہادت اس بات کو ملتی ہے کہ مذہبِ اسلام میں غلام کی غلام سمجھا ہی نہیں گیا بلکہ اس کے کام کو الگ چھوڑ کر جو اس سے سپرد کیا گیا ہے وہ ہر طرح سے اپنے مالک کے برابر سمجھا گیا ہے۔ تیرہ سو سال گزر چکے ہیں جب پہلے ایک سچے ہمدردِ بنی نوع انسان نے یہ ہدایتیں جاری کیں، نہ صرف جاری کیں بلکہ ان پر عمل کیا اور