احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ضروریات کو پورا کرسکے۔ ۶۔ گزشتہ مردم شماری میں بعض محاسبین نے صرف بنگال احاطہ کے مردوں و عورتوں کی تعداد پر نظر کی تھی تو معلوم ہوا تھا کہ عورتوں کی تعداد مردوں سے زیادہ ہے، جو کہ قدرتی طور پر تعددِ ازواج پر ایک بین دلیل ہے۔ جس کو شک ہو وہ علیحدہ علیحدہ مردوں و عورتوں کی تعداد کو سرکاری کاغذات مردم شماری ہند میں ملاحظہ کرے تو عورتوں کی تعداد مردوں سے زیادہ ثابت ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی ہم اس امر کی طرف بھی توجہ دلاتے ہیں کہ یورپ میں جس کو سب ممالک سے بڑھ کر تعددِ ازواج کی ضرورت سے منزہ لہ و مبرا سمجھا جاتا ہے، عورتوں کی تعداد مردوں سے کس قدر زیادہ ہے، چناںچہ برطانیہ کلاں میں بوئروں کی جنگ سے پہلے بارہ لاکھ انہتر ہزار تین سو پچاس عورتیں ایسی تھیں جن کے لیے ایک بیوی والے قاعدہ کی رو سے کوئی مرد مہیا نہیں ہوسکتا تھا۔ فرانس میں ۱۹۰۰ء کی مردم شماری میں عورتوں کی تعداد مردوں سے چار لاکھ تیئس ہزار سات سو نو زیادہ تھی۔ جرمنی میں ۱۹۰۰ء کی مردم شماری میں ہر ہزار مرد کے لیے ایک ہزار بتیس عورتیں موجود تھیں۔ گویا کل آبادی میں آٹھ لاکھ ستاسی ہزار چھ سو اڑتالیس عورتیں ایسی تھی جن سے شادی کرنے والا کوئی مرد نہ تھا۔ سویڈن میں ۱۹۰۱ء کی مردم شماری میں ایک لاکھ بائیس ہزار آٹھ سو ستر عورتیں اور ہسپانیہ میں ۱۸۹۰ء میں چار لاکھ ستاون ہزار دو سو باسٹھ عورتیں اور آسٹریا میں ۱۸۹۰ء میں چھ لاکھ چوالیس ہزار سات سو چھیانوے عورتیں مردوں سے زیادہ تھیں۔ اب ہم سوال کرتے ہیں کہ اس بات پر فخر کرلینا تو آسان ہے کہ ہم تعددِ ازواج کو برا سمجھتے ہیں، مگر یہ بتا دیا جاوے کہ ان کم از کم چالیس لاکھ عورتوں کے لیے کون سا قانون تجویز کیا گیا ہے؟ کیوںکہ ایک بیوی کے قاعدے کی رو سے ان کو یورپ میں تو خاوند نہیں مل سکتے۔ ہمارا سوال یہ ہے کہ جو قوانین انسان کی ضروریات کے لیے تجویز کیے جاتے ہیں وہ انسانوں کی ضروریات کے مطابق بھی ہونے چاہییں یا نہیں؟ وہ قانون جو تعددِ ازواج کی ممانعت کرتا ہے ان چالیس لاکھ عورتوں کو یہ کہتا ہے کہ وہ اپنی فطرت کے خلاف چلیں اور ان کے دلوں میں مردوں کے لیے کبھی خواہش پیدا نہ ہو، لیکن یہ تو ناممکن امر ہے جیسا کہ خود تجربہ شکایت کررہا ہے۔ پس نتیجہ یہ ہوگا کہ جائز طریق سے روکے جانے کے باعث وہ ناجائز طریق استعمال کریں گی۔ اس طرح پر ان میں زنا کی کثرت ہوگی اور یہ تعددِ ازواج کی مخالفت کا نتیجہ ہے۔ اور یہ امر کہ زنا پھیلے گا خیال ہی خیال نہیں بلکہ امرِ واقع ہے، جیسا کہ ہزارہا ولد الحرام بچوں کی تعداد سے ثابت ہو رہا ہے جو ہر سال پیدا ہوتے ہیں۔ ۷۔ نکاح کے اغراض میں ایک یہ بھی ہے کہ مرد عورت ایک دوسرے کے لیے بطورِ رفیق کے ہوں۔ پس اگر کوئی وجہ