احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
معمولی آدمیوں کی نسبت زیادہ قوی الشہوت بنایا ہے اور ایسے آدمیوں کے لیے ایک عورت کافی نہیں ہوسکتی اور اگر ان کو دوسرا یا تیسرا یا چوتھا نکاح کرنے سے روکا جاوے گا تو اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ تقویٰ کو چھوڑ کر بدکاری میں مبتلا ہوجائیں گے۔ زنا ایک ایسی بدکاری ہے جو انسان کے دل سے ہر ایک پاکیزگی اور طہارت کا خیال دور کردیتی ہے اور اس میں ایک خطرناک زہر پیدا کردیتی ہے۔ اس لیے ان لوگوں کے لیے جو قوی الشہوت ہیں ضرور کوئی ایسا علاج ہونا چاہیے جس سے وہ زنا جیسی سیاہ کاری میں پڑنے سے بچے رہیں۔ باقی رہا یہ امر کے قوی الشہوت آدمیوں کو ایک سے زیادہ عورت کی حاجت پڑے گی یہ اظہر من الشمس ہے۔ ۲۔ عورت ہر وقت اس قابل نہیں ہوتی کہ خاوند اس سے ہم بستر ہوسکے، کیوںکہ اوّل تو لازمی طور پر ہر ایک عورت پر ہر ایک مہینے میں کچھ دن ایسے آتے ہیں یعنی ایامِ حیض جن میں مرد کو اس سے پرہیز کرنا چاہیے، دوسرے ایامِ حمل عورت کے لیے ایسے ہوتے ہیں خصوصاً اس کے پچھلے مہینے جن میں عورت کو اپنے اور اپنے جنین کی صحت کے لیے ضروری ہے کہ وہ مرد کی صحبت سے پرہیز کرے اور یہ صورت کئی ماہ تک رہتی ہے۔ پھر جب وضع حمل ہوتا ہے تو پھر بھی کچھ مدت تک عورت کو مرد کی صحبت سے پرہیز کرنا لازمی ہے۔ اب ان تمام اوقات میں عورت کے لیے تو یہ قدرتی موانع واقع ہوجاتے ہیں، مگر خاوند کے لیے کوئی امر مانع نہیں ہوتا۔ تو اب اگر کسی مرد کو غلبہ شہوت کا ان اوقات میں ہو توبجز تعدد ازواج اس کا کیا علاج ہے؟ ہم اس امر کو تسلیم کرتے ہیں کہ کثرت سے ایسے مرد ہیں جو ان وقتوں میں دوسری عورت کرنے کے بغیر بھی تقویٰ کو قائم رکھ سکتے ہیں، لیکن ساتھ ہی ہم یہ کہنے کو تیار ہیں اور کوئی عقل مند اس سے انکار نہیں کرسکتا کہ دنیا میں قوی الشہوت آدمی بھی موجود ہیں اور اس قوت کا زیادہ ہونا کسی صورت میں ان کے لیے باعثِ الزام نہیں ہے۔ پس اگر ان ایام یا اس قسم کے اور وقفات میں دوسری عورت سے نکاح کی اجازت نہ دی جائے تو پھر اس خواہش کے تقاضا کرنے کے لیے وہ ضرور ناجائز ذرائع استعمال کریں گے۔ ۳۔ گرم ملکوں میں عورتیں آٹھ نو یا دس سال کی عمر میں شادی کے قابل ہوجاتی ہیں، اس لیے ان ممالک میں شادی کا زمانہ عمر کے لحاظ سے بچپن کا زمانہ ہوتا ہے۔ بیس سال کی عمر میں وہ بوڑھی ہوجاتی ہیں، اس لیے عقل اور خوب صورتی دونوں ایک وقت ان کے اندر جمع نہ ہوئیں ہیں۔ جب خوب صورتی کا یہ تقاضا ہوتا ہے کہ عورت حکومت کرے اس وقت عقل اور تجربہ کا نہ ہونا اس دعوے کا مانع ہوتا ہے، اور جب عقل اور تجربہ حاصل ہوتا ہے تو خوب صورتی نہیں رہتی، اسی لیے عورتوں کو لازمی طور پر ایک محکومی کی حالت میں رہنا پڑتا ہے، کیوںکہ عقل اور تجربہ بڑھاپے کے وقت وہ حکومت پیدا