احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے، ورنہ روزہ رکھو کہ وہ خصی کردیتا ہے‘‘۔ شرح اس کی یہ ہے کہ جو خواہش مرد کے دل میں عورت کی طرف یا عورت کے دل میں مرد کی طرف ہے وہ توتقاضائے فطرتِ انسانی ہے اور اس خواہش کو نکاح کے ذریعہ سے پورا کرنا انسان کے دل میں سچی محبت اور پاکیزگی کے خیالات کو پیدا کرتا ہے اور اس کا ناجائز تعلقات سے پورا کرنا انسان کو ناپاکی کی طرف لے جاتا ہے اور اس کے دل میں بد خیالات پیدا کردیتا ہے۔ پس نکاح انسان کو پاکیزگی کی طرف لے جانے اور اسے ناپاکی سے دور رکھنے کا ایک ذریعہ ہے۔ اور یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ یہ فطری خواہش جو مرد اور عورت کے دل میں ایک دوسرے کے لیے موجود ہے اس کو گندی یا ناپاک خواہش کے نام سے منسوب کرنا سخت غلطی ہے، کیوںکہ اس خواہش کو فطرتِ انسان میں پیدا کرنے والا خود خدا تعالیٰ ہے اور اسی نے اپنی مصلحت اور حکمت سے بعض اغراض کے لیے اس خواہش کو انسان کے نفس میں مرکوز فرمایا ہے، ہاں اس کا برا استعمال یعنی ناجائز طریقوں سے اس کا پورا کرنا بے شک انسان کو ناپاکی اور بدی کی طرف لے جانے والا ہے۔ الغرض نکاح کا بڑا مقصد وہی ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ذکر فرمایا ہے کہ پرہیزگاری ہی کی غرض سے نکاح کرو اور اولادِ صالح طلب کرنے کے لیے دُعا کرو، جیسا کہ ارشاد ہے: {مُّحْصِنِیْنَ غَیْرَ مُسٰفِحِیْنَط}1 یعنی چاہیے کہ تمہارا نکاح اس نیت سے ہو کہ تم تقویٰ اور پرہیزگاری کے قلعہ میں داخل ہوجاؤ۔ ایسا نہ ہو کہ حیوانات کی طرح محض نطفہ نکالنا ہی تمہارا مطلب ہو۔ اور فرمایا: {وَابْتَغُوْا مَا کَتَبَ اللّٰہُ لَکُمْص}2 یعنی بی بی کی قربت سے اولاد کا قصد کرو، جس کو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے مقدر فرمایا ہے۔ نیز نکاح کرنے سے انسان پابند ہوجاتا ہے، مستعدی کے ساتھ کمانے کی فکر کرتا ہے اور بے جا کام کرنے سے ڈرتا رہتا ہے۔ محبت، حیا، فرماں برداری اس میں پائی جاتی ہے، وہ نہایت کفایت کے ساتھ زندگی بسر کرتا ہے اور بے شمار امراض سے بچا رہتا ہے۔ یہ امر مفیدِ صحت، اطمینان بخش، راحت رساں، سرور افزا، کفایت آمیز، ترقیِ زندگی دارین کا سبب ہے۔ اخلاقی، مذہبی نگاہ سے اس امر پر غور کروگے تو اس کو سراسر فائدوں سے معمور پاؤگے۔ تمدن کے لیے اس سے بہتر کوئی صورت نہیں، حب الوطن کی بھی جڑ ہے اور ملک و قوم کے لیے اعلیٰ ترین خدمات میں سے ہے۔ بیماریوں سے بچانے اور صدہا امراض سے محفوظ رکھنے کے لیے یہ ایک حکمی نسخہ ہے۔ اگر یہ قانونِ الٰہی بنی آدم میں نافذ نہ ہوتا تو آج دنیا سنسان ہوتی۔ نہ کوئی مکان، نہ کوئی باغ، نہ کسی قوم کا نشان باقی رہتا۔ وجوہِ تعددِ ازواج: ۱۔ من جملہ وجوہِ تعددِ ازواج سب سے مقدم حفظِ تقویٰ یعنی پرہیزگار رہنا اور بدی سے بچنا ہے۔ تقویٰ ایک ایسی پیاری چیز ہے کہ اس کا خیال ہر انسان کو اور سب باتوں سے مقدم رکھنا چاہیے۔ قدرت نے بعض آدمیوں کو