احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یعنی تمہاری عورتیں (تمہاری اولاد پیدا ہونے کے لیے) بمنزلہ تمہاری کھیتی کے ہیں۔ اور فرمایا: {حٰفِظٰتٌ لِّـلْغَیْبِ}3 یعنی تمہاری بیویاں تمہاری عدمِ موجودگی میں (تمہارے مال و عزت و دین کی) حفاظت کرنے والی ہیں۔ ۱۔ بی بی آرام اور سکون کے لیے بنائی گئی ہے اور غمگسار اور ہزاروں افکار میں آرام کا موجب ہے۔ انسان میں طبعی طور پر دوستی اور محبت کرنا فطری امر ہے اور دوستی اور محبت کے لیے بی بی عجیب و غریب چیز ہے۔ عورت نازک بدن اور ضعیف الخلقت ہے اور بچوں کو جننے اور گھر کا انتظام رکھنے میں ذمہ دار اور ایک عظیم الشان بازو ہے۔ پس اس کے متعلق رحم سے کام لو، خدا تعالیٰ نے اس کو رحم کے لیے بنایا ہے، اس کی غفلتوں اور فطرتی کمزوریوں پر چشم پوشی کرو۔ ۲۔ آدمیوں میں قدرتی طور پر شہوت کا مادّہ ہے، قدرت نے اس کا محل بی بی کو بنایا ہے۔ خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ عورت کھیتی ہے اور بیج بونے کے قابل ہے، جس طرح کھیت کا علاج معالجہ ضروری ہوا کرتا ہے اور اس میں خاص غرض ہوا کرتی ہے، اسی طرح عورت میں بھی خاص خاص اغراض ہیں، جن سے متمتع ہونا چاہیے۔ ۳۔ عورت ننگ و ناموس اور مال و اولاد کی محافظ اور مہتمم ہے۔ ۴۔ نیز قرآن شریف سے ثابت ہوتا ہے شادی عفت، پرہیزگاری و حفظِ صحت و حفظِ نسل کے لیے ہوتی ہے، چناںچہ خد اتعالیٰ فرماتا ہے: {وَلْیَسْتَعْفِفِ الَّذِیْنَ لَا یَجِدُوْنَ نِکَاحًا حَتّٰی یُغْنِیَہُمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖط}1 یعنی جو لوگ نکاح کی طاقت نہ رکھیں (جو کہ پرہیزگار رہنے کا اصل ذریعہ ہے) تو ان کو چاہیے کہ اور تدبیروں سے طلبِ عفت کریں۔ چناںچہ بخاری اور مسلم کی حدیث میں آں حضرت ﷺ فرماتے ہیں کہ ’’جو نکاح کرنے پر قادر نہ ہو اس کے لیے پرہیزگار رہنے کی یہ تدبیر ہے کہ وہ روزہ رکھا کرے‘‘ اور فرمایا: ’’اے نوجوانوں کے گروہ! جو کوئی تم میں سے نکاح کی قوت رکھتا ہو تو چاہیے کہ نکاح کرے، کیوںکہ نکاح آنکھوں کو خوب نیچا کردیتا ہے اور شرم کے اعضا کو زنا وغیرہ سے بچاتا