مکرمہ والوں کے لیے بھی شرط ہے۔
مسئلہ: اگر باہر کا رہنے وا فقیر شخص میقات تک پہنچ گیا اور چلنے پر قادر ہے تو اس کے لیے بھی مکہ مکرمہ والوں کی طرح سواری شرط نہیں زادراہ شرط ہے۔
مسئلہ : سواری ایسی ہونی ضروری ہے کہ جس سے کوئی شدید تکلیف نہ ہو اور اس میں ہر شخص کی حالت کا اعتبار ہوگا اور اس کی حیثیت سے موافق عرف و عادت کے اعتبار سے سواری معتبر ہوگی۔ یہ ضروری نہیں کہ مکہ مکرمہ سے موٹر ہی میں جانا ضروری ہو جہاز اور ریل میں بھی فسٹ اور سیکنڈ اور انٹر کا ٹکٹ ہونا ضروری نہین ہے ہاں اگر کوئی شخص تیسرے درجہ میں کبھی سفر نہیں کرتا اور اس میں سفر کرنے سے شدید تکلیف کا اندیشہ غالب ہے تو اس کے لیے سیکنڈ یا فسٹ کا اعتبار ہوگا۔
مسئلہ : مستقل سواری کا ہونا ضروری نہیں ہے۔ زاد راہ اور توشہ میں بھی ہر شخص کا اس کے حال کے موافق اعتبار ہوگا۔ جو شخص عام طور سے جیسا کھاتا پیتا ہے اس کے لیے اسی کا لحاظ ہوگا۔ اگر کوئی شخص گوشت روٹی کا عادی ہے تو اس کے لیے محض روٹی کا فی نہ ہوگی۔
مسئلہ: زادراہ سے مراد متوسط درجہ کی مقدار کا زادراہ ہے جس میں فضول خرچی بھی نہ ہو اور کنجوسی بھی نہ ہو۔
مسئلہ: اگر کوئی شخص حج کرنے کے لیے کسی کو مال ہبہ کرتا ہے تو اس کا قبول کرنا واجب نہیں خواہ ہبہ کرنے والا اجنبی شخص ہو یا اپنا رشتہ دار ماں باپ بیٹا وغیرہ لیکن اگر اتنا مال کسی نے ہبہ کیا اور اس کو قبول کرلیا تو حج فرض ہوجائے گا۔
مسئلہ: کسی کے پاس ایسا مکان ہے کہ ضرورت سے زائد ہے یا ضرورت سے زائد سامان ہے۔ یا کسی عالم کے پاس ضرورت سے زائد کتابیں ہیں یا زمین اور باغ وغیرہ ہے کہ اس کی آمدنی کا محتاج نہیں ہے او ران کی تاتنی مالیت ہے کہ ان کو بیچ کر حج کرسکتا ہے تو ان کو حج کے لیے بیچنا واجب ہے۔
مسئلہ: کسی کے پاس اتنا بڑا مکان ہ یکہ اس کا تھوڑا سا حصہ رہنے کے لیے کافی ہے اور باقی کو بیچ کر حج کرسکتا ہے تو اس کو بیچنا واجب نہیں ہے لیکن اگر ایسا کرے تو افضل ہے۔
مسئلہ: ایک شخص کے پاس اتنا بڑا مکان ہے کے اس کو بیچ کر حج بھی کرسکتا ہے اور چھوٹا سا مکان بھی خرید سکتا ہے تو اس کا بیچنا ضروری نہیں۔ اگر بیچ کر حج کرے تو افضل ہے۔
مسئلہ: ایک شخص کے پاس اتنا غلہ موجود ہے کہ اس کو سال بھر کے لیے کافی ہے تواس کو بیچ کر حج کرنا واجب نہیں۔ ہاں اگر سال بھر سے زائد کے لیے کافی ہے اور زائد کوبیچ کر حج کر سکتا ہے تو اس کو بیچ کر حج کرنا واجب ہے۔
مسئلہ: اگر کسی کے پاس اتنی زمین کزروعہ ہے کہ اگر تھوڑی سی اس میں سے فروخت کردے تواس کے حج کا خرچ اوراہل وعیال کا واپسی تک کا خرچ نکل آئے