لگے مجاہد نے بیان کیا کہ اللہ تعالی نے زمین میں سب سے پہلے اسی پہاڑ کو پیدا کیا ۔
من حج فزار قبری بعد موتی کان کمن زارنی فی حیاتی (مشکوۃ)
سفر مدینہ منورہ ذادھاا للہ شرفا
مدینہ منورہ مکہ مکرمہ سے عین شمال میں ہے زمانہ جاہلیت میں اس کو یثرب یا اثرب کہتے تھے بعض روایات میںاس نام کی ممانعت آئی ہے یثرب کے نام میں چونکہ ذلت اور خاک آلودگی کے معنے ہیںاس لئے حضور ﷺ نے اس نام کو مدینہ سے بدل دیا قرآن مجید میں اس نام سے اکثر جگہ ذکر ہے مثلا’’ ومن اھل المدہنۃ مردوا‘‘۔ اسی کی برکت ہے جکہ اس کے تمدن سے دنیا کے ہر خطے نے سبق لیا اور لے رہا ہے وفاء الوفاء میں مدینہ منورہ کے چورانوے(۹۴)نام ذکر ہیں جس سے مدینہ منورہ کی بزرگی اور درجہ معلوم ہوتا ہے حضور ﷺ نے مدینہ منورہ کے بہت سے فضائل ذکر فرمائے ہیں مگر مدینہ منورہ کے شرف ومجد کیلئے یہی کافی ہے کہ وہ سردار دو عالم حبیب خدا محبوب دو جہاں کا مسکن اور مدفن ہے ۔
مکہ مکرمہ افضل ہے یا مدینہ منورہ
یہ مسئلہ اجماعی ہے کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ(زادھا اللہ شرفا وتعظیما )تمام بلاد سے افضل ہے مگر اس میں اختلاف ہے کہ ان دونوں میں کون افضل ہے ہمارے نزدیک مکہ مکرمہ مدینہ منورہ سے افضل ہے یہی مذھب امام شافعی اور امام احمد کا ہے لیکن یہ اختلا ف حضور ﷺ کے مرقد کے ما سوا میں ہے زمین کا وہ حصہ جو سرداردوجہاں کر جسد اطہر سے ملا ہوا ہے وہ بالاتفاق تما م کائنات سے افضل ہے حتی کہ مسجد حرام و کعبہ اور عرش وکرسی سے بھی افضل ہے ۔
حرم مدینہ منورہ
حنفیہ کے نزدیک مدینہ منورہ کے لیئے حرم نہیں ہے اور تینوں امام کے نزدیک مدینہ منورہ کیلئے بھی حرم ہے ان کے نزدیک وہاں کا شکار پکڑنا یا درخت وغیرہ کاٹنا جائز نہیں کیونکہ آپ ﷺ نے فرمایا ہے کہ میں مدینہ منورہ کو حرم قرار دیتا ہوں ۔
اور ایک روایت میں حضرت علی نے حضور اکرم ﷺ کا ارشاد نقل فرمایا کہ مدینہ منورہ جبل عیر اور جبل ثور کے درمیان حرم ہے جبل عیر تو مدینہ منورہ کا مشہور پہاڑ ہے اور جبل ثور جبل احر کے قریب ایک چھوٹی سی پہاڑی ہے جس کو عام طور پر لوگ نہیں جانتے مگر صاحب قاموس اور دوسرے علماء کو تحقیق یہ ثابت ہوا کہ ثور مدینہ منورہ کے پشت پر ایک چھوٹی سی گول پہاڑی ہے لیکن دوسری رواایات کی بنا ء پر حنفیہ کے نزدیک حرم مدینہ کا حکم حرم مکہ جیسا