مسئلہ: احرام کے نفل سرڈھانک کر پڑھنے چاہئیں اورنماز میں اضطباع (یعنی چادر داہنی بغل کے نیچے کو نکال کربائیں کندھے پر ڈالنا) بھی نے کیا جائے۔ اضطباع صرف طاوف میں ہوتا ہے احرام کی نفل کے بعد اور نمازیں سرکھول کر پڑھی جائیں گی۔ جب تک احرام رہے گا احرام کی حالت میں نماز میں بھی سر ڈھانکنا منع ہے۔
بے ہوش اورمریض وغیرہ کا احرام
مسئلہ: اگر کوئی شخص احرام باندھنے کے وقت بے ہوش ہو جائے (جہاز میں اکثر ہو جاتاہے) توساتھی کو چاہیے کہ اپنے احرام باندھنے سے پہلے یا بعد میں بے ہوش کی طرف سے بھی ا حرام کی نیت کرکے تلبیہ پڑھ لے۔ جب ساتھی نے اس کی طرف سے احرام کی نیت کرکے تلبیہ پڑھ لیا تو بے ہوش کااحرام بندھ گیا۔
مسئلہ: بے ہوش کی طرف سے احرام باندھنے کے لیے اس کے حکم کی ضرورت نہیں اس نے حکم کیا ہو یا نہ کیا ہو۔ ساتھی اگر اس کی طرف سے احرام باندھ لیگا تو بہر صورت اس کا احرام صحیح ہوجائے گا۔
مسئلہ: بے ہوش کی طرف سے احرام باندھنے کے لیے اس کے سلے ہوئے کپڑے نکالنا ضروری نہیں ہے کپڑے نکالے بغیر بھی احرام صحیح ہو جائے گا۔
مسئلہ: جس وقت اس کو ہوش آجائے تو تعیین احرام کرکے باقی افعال حج خو دادا کرے اور ممنوعات احرام سے بچے اوراگر ہوش نہ آئے تو جس شخص نے اس کی طرف سے احرام کی نیت کی ہے وہ یا اور کوئی دوسرا شخص وقوف عرفہ اور طواف وغیرہ اس کی طرف سے نیت کرکے اگر ادا کرے گا تو حج ہو جائیگا بے ہوش کو ساتھ لے جانا ضروری نہیں مگر بہتر یہ ہے کہ ساتھ لے جائے اور جو شخص ایسے بے ہوش کی طرف سے طواف اور سعی کرے اس کو اپنا طواف اور سعی علیحدہ کرنی ہو گی ایک طواف اور سعی دونوں کی طرف سے کافی نہ (۱) ہوگی۔
مسئلہ: اگر بے ہوش سے کوئی فعل ممنوعات احرام سے ہوگیا گوبلا ارادہ ہواس کی جزاء بے ہوش ہی پر واجب ہوگی جس نے اس کی طرف سے احرام کی نیت کے ہے اس پر واجب (۲) نہ ہوگی۔
مسئلہ: جو شخص خودبھی احرام باندھے اور بے ہوش کی طرف سے بھی اس نے احرام باندھا ہے۔ اگروہ کوئی فعل ممنوعات احرام سے کر لے گا تو صرف ایک ہی جزا واجب ہوگی۔ (۳)
مسئلہ: اگر احرام کے بعد کوئی شخص بے ہوش ہو جائے تو اس کو عرفات اور طواف وغیرہ میں ساتھ لے جانا واجب ہے دوسرے شخص کی نیابت کافی نہ ہوگی اور جب ایسے بے ہوش کو کوئی دوسرا شخص طواف کرائے تو کرانے والے کے لیے طواف کی نیت کرنی شرط ہے۔
مسئلہ: اگر ایسے بے ہوش کو خود اٹھا کر طواف کر ایا۔ اورنیت طواف کی اپنی