تبرکا لینا جائز نہیں اور نہ خدام کعبہ سے اس کا خریدنا جائز ہے اور اگر کوئی خوشبو یا موم کو تبرکا لینا چاہے تو اس کی صورت یہ ہے کہ اپنی خوشنو لا کر بیت اللہ پر لگائے اور اس میں سے جس قدر چاہے لے لے ایسے ہی اپنی موم بتی لا کر بیت اللہ کے دروازے پر جلائے اور ہھر باقی کو اٹھالے ۔
(۱۳)بعضے آدمی جن پر حج فرض نہیں ہوتا غلب شوق میں آکر حج کو چل دیتے ہیں اور چونکہ قوت توکل اور غنائے قلب بھی ان کو حاصل نہیں ہوتا لوگوں سے مانگنا شروع کردیتے ہیں خود پریشان ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی پریشان کرتے ہیں اس طرح مانگ کر حج کرنا حرام ہے ۔
(۱۴)بعضے لوگ احرام میں ایسا سلیپر یا جوتا استعما ل کرتے ہیں کہ جس سے قدم کے نیچے کی ہڈی (جو نیچے سے اوپر کو ہے اور اٹھی ہوئی ہے )چھپ جاتی ہے ایسا سلیپر اور جوتا احرام میں استعمال کرنا جائز نہیں جس سے یہ ہڈی چھپ جائے اس لئے یا تو اتنا حصہ کاٹ دیا جائے یا اس میں اگلی جانب کپڑا وغیرہ دے لے تا کہ ہڈی کھلی رہے ۔
روضہ مقدسہ علی صاحبھا الف الف صلوۃ پر سلام پڑھنے والوں کی غلطیاں
(۱)بعضے لوگ روضئہ اقدس علی صاحبھا الف الف صلوۃ کی زیارت کے وقت روضئہ کی جالیوں کو ہاتھ لگا تے ہیں یا بوسہ دیتے ہیں یہ سب امور ناجائز اور خلاف احترام ہیں ایسی حرکات حضور اقدس ﷺ کے دربار میں کرنا گستاخی ہے اور ویا ں گستاخی اور بے ادبی کرنا بڑا گناہ ہے بعضے ناواقف سجدہ تک کرتے ہیں خدا کی سواہ اور کسی ک سجدہ کرنا شرک ہے عظمت واحترام کا لحاظ رکھتے ہوئے سلام پڑھنا چاہئے اور خیال رکھنا چاہئے کہ کوئی بے ادبی نہ ہوجائے ۔
(۲)اکثر زائرین بہت بلند آواز سے چیخ چیخ کر روئضہ پر سلام پڑھتے ہیں اور بے انتہا شور وشغب کرتے ہیں یہ خلاف ادب ہے نہ زیادہ چیخنا چاہئے نہ زیادہ آہستہ کہنا چاہئے بلکہ متوسط آواز سے سلام پڑھنا چاہئے ۔
(۳)بعضے زائرین روضہ میں بیٹھ کر’’ تمر صیحانی‘‘کھانے کو ثواب سمجھتے ہیں اور اپنے بال کاٹ کر قندیل میں ڈالتے ہیں اور اس قسم کی بہت سی خرافات کرتے ہیں یہ سب باتیں بے اصل ہیں اور بے ادبی میں داخل ہیں ۔
ایک غلط فہمی کا ازالہ
ان اغلاط کے بعد ہم ایک زبردست غلطی کی طرف توجہ دلا نا ضروری سمجھتے ہیں وہ غلطی حج کرنے والوں کی نہیں بلکہ حج نہ کرنے والوں کی ہے وہ یہ ہے کہ بہت سے لوگ ایسے ہیں کہ ان پر حج فرض ہوجا تا ہے مگر وہ یہی سمجھتے ہیں کہ ہم پر حج فرض نہیں ہوا اس غلطی میں مبتلاء ہونے کی مختلف وجوہ ہیں اول یہ کہ