مسئلہ:اگر محرم ؎۱کواحرام کی حالت میں کھانے کو شکار اور مردار کے علاوہ کچھ نہ ملے اور مجبور اور مضطر ہو جائے تو مردہ جانور کھا نا شکار پر مقدم ہے اور شکار کھانا غیر کے مال اورمردہ انسان کا گوشت کھانے پر مقدم ہے اور ذبح کیا ہوا شکار کھانا مردار کھانے سے بہتر ہے اور بعض کہتے ہیں کہ شکار کھانا مردار پر مقدم ہے اور اختلاف بظاہر اولویت میں ہے لیکن شکار کھانے کی صورت میں جزاء واجب ہوگی۔
مسئلہ:مجبوری کی وجہ سے شکار کرنے سے بھی جزاء واجب ہوتی ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
؎۱۔قال فی الدرالمختار ویقدم المیتۃ علی الصید والصید علی مال الغیر ولحم الانسان قیل والخنزیر ولوالکیت نبیا لم یحل بحال کمالا یاکلک طعام المضطراخر،وفی البزازیۃ الصید المذبوح اولی اتفاقا (اشباہ)ویغرم ایضا ما اکل ولو بعد الجزاء اھ قال فی الردالمختار قولہ ویقدم المیتۃای فیقول ابی حنیفہ ومحمد وقال ابو یوسف والحسن یذبح الصید والفتوی علی الاول کما فی الشر البلالیۃ (ح)قلت ورجحہ ایضا بان فی اکل الصید ارتکاب حرمتین الاکل والقتل وفی ارتکاب المیتۃ ارتکاب حرمۃ الاکل فقط اھ والخلاف فی الاولویت کما ظاہر قول البحر عن الخانیۃ فالمیتۃ اولی والمراد بالحرمۃ والحرمتین ما ہو فی الاصل قبل الاضطرار اذ لا حرمۃ بعدہ اھ شامی ۳۴۸۔
حرم کا شکار
ؓمسئلہ:حرم کے جانور کا شکار محرم اور حلال دونوں پر حرام ہے اگرچہ ان جانوروں کو مارنا جائز ہے جن کے مارنے کی شریعت نے اجازت دی ہے اور ان کا بیان پلے ہوچکا ۔
مسئلہ:اگر محرم نے حرم کا شکار قتل کیا تو صرف ایک ہی جزاء احرام کی وجہ سے واجب ہوگی حرم کی وجہ سے دوسری جزاء واجب نہ ہوگی حرم کی جزاء اس پر متداخل ہو جائے گی ۔
مسئلہ:اگر محرم یا حلال نے حل کے شکار کو حرم میں داخل کیا تو وہ بھی حرم کے شکار میں شمار ہو جائے گا اور اس کا چھوڑنا واجب ہو گائے گا اور مارنے سے جزاء واجب ہوگی۔
مسئلہ:اگر تعلیم یافتہ جانور (مثل باز ،طوطی ،وغیرہ )کسی کا مملوک تھا اور اس کو کسی نے مار ڈالا تو مالک کو تعلیم یافتہ جانور کی قیمت دلائی جائے گی اور حرم کی جزاء میں تعلیم یافتہ ہونے کا لحاظ نہ ہوگا محض جانور کی قیمت واجب ہوگی ۔
مسئلہ:اگر جانور کھڑا ہوا ہے اور اس کے سارے پائوں یا ایک پائوں حرم میں ہے اور باقی حل میں تو وہ حرم کا جانور سمجھا جائے گا اور اگر سارے پائو ں حل میں ہے اور سر حرم میں ہے تو اس کے مارنے سے کچھ واجب نہ ہوگا اور اگر جانور