اور طواف زیارۃ دونوں نہ کر سکے تو وہ بجی محصر ہے اگر صرف ایک سے روکا تو محصر نہ ہوگا کیونکہ اگر وقوف سے روکا ہے تو عمرہ کرکے حلال ہوجائے گااور اگر طواف زیارت سے روکا تو یہ طواف ساری عمر میں ہو سکتا ہے البتہ ایام نحر کے بعد کرنے سے دم واجب ہوگا ۔
مسئلہ:احصار کے اسباب یہ ہیں ان میں سے اگر کوئی امر پیش آجائے تو وہ محصر کہلائے گا (۱)کسی دشمن کا روکنا چاہے مسلمان ہو یا کافر (۲)کسی ایسے درندہ کا ہونا جس کے دفع کرنے سے آجز ہو (۳)قید ہونا یا بادشاہ کا منع کرنا (۴)ہڈی ٹوٹ جانا یا اتنا لنگڑا ہو جانا کہ چل نہ سکے (۵)سفر کی وجہ سے مریض کا زیادتی کا خوف ہونا اپنے غلبئہ ظن سے یا کسی مسلمان دیندار طبیب کے کہنے سے (۶)عورت کے محرم یا راستہ میں مکہ مکرمہ سے مدت سفر کی مسافت تک مر جانا یا ابتداء ہی احرام باندھنے کے بعد محرم یا شوہر کا موجود نہ ہونا جبکہ مکہ مکرمہ سے تین دن کے فاصلہ پر ہو (۷)سفر خرچ کا ہلاک ہو جانا (۸)سواری کا ہلاک ہوجانا لیکن اگر پیدل چلنے پر قادر ہو تو محصر نہ ہوگایا قادر ہے لیکن ہلاکت کا اندیشہ ہے (۹)پیدل چلنے سے عاجز ہونا اور سواری پر قادر کا نہ ہونا صرف سفر خرچ پر قدرت ہونا (۱۰)مکہ مکرمہ یا عوفات کا راستہ بھول جانا(۱۱) شوہر یا زوجہ کا کو حج نفل یا عمرہ سے روکنا جبکہ بلا اجازت شوہر کے احرام باندھا ہو ۔اسی طرح مولا کا اپنے غلام اور باندی کو روکنا (۱۲) احرام کے بعد عورت پر عدت واجب ہونا اگرچہ محرم موجود ہو ۔جب کسی مرد یا عورت کو ان امور مذکورہ میں سے کوئی امر احرام باندھنے کے بعد وقوف عرفہ سے پہلے پیش آجائے تو وہ محصر ہوجائے گا اور اگر وقوف عرگہ کے بعد پیش آئے تو وہ شرعا محصر نہ ہوگا ۔
محصر کا حکم
مسئلہ:جب کوئی شخص امور مذکورہ کی وجہ سے شرعا محصر ہوجائے تو یاتو اس امر کے زوال کا انتطار کرے اور مانع کے دور ہونے کے بعد اگر حج مل سکے تو حج کرے یا ورنہ عمرہ کر کے حلال ہوجائے اگر انتظار میں وقت ہو اور جلد حلال ہو جانا چاہتا ہے تو اس کو چاہئے کہ اگر اس نے حج یا صرف عمرہب کا احرام باندھا ہے تو کسی شخص کو ایک دم یا دم کی قیمت دے کر حرم میں بھیجے تاکہ وہ اس کی فرف سے حرم میں دم ذبح کرے اور تاریخاور وقت ذبح کا متعین کر دے اور اختیار کہ چاہے جس جگہ روکا گیا ہے وہاں ہی ٹھرا رہے یا اپنے مکان واپس آجائے یا اور کہیں چلا جائے۔
مسئلہ: محص کیلئے احرام کھولنے کے واسطے بال کٹانے یا منڈانے شرط نہیں جس