طواف کے وجبات آٹھ ہیں
۱۔ طہارت یعنی حدث اصغر (۱) اور اکبر دونوں سے پاک ہونا ۲۔ستر عورت ۳۔جوشخص پیدل چلنے پر قادر ہوں اس کو پیادہ طواف کرنا۔ ۴۔(۲) داہنی طرف سے طواف شروع کرنا ۵۔ حطیم کو شامل کر کے طواف کرنا ۶۔حجر اسود (۳) سے طواف کی ابتداء کرتا مگر اس میں اختلاف ہے۔ عامہ مشائخ کے نزدیک سنت ہے او رظاہر الروایہ بھی یہی ہے ۷۔پورا طواف کرنا یعنی اکثر طواف تو رکن ہے اور کثر سے زیادہ واجب ہے ۸۔طواف کے بعد دو رکعت نماز پڑھنا بعض نے اس کو علیحدہ شمار کیا ہے۔
واجبات کا حکم
واجب کاحکم یہ ہے کہ اگر کسی واجب کو ترک کرے گا تو طواف کا اعادہ واجب ہوگا۔ اگر اعادہ نہ کیا تو اس کی جزاء واجب ہوگی جس کابیان جنایات میں آئے گا۔
سننِ طواف
۱۔ حجر اسود کا استلام ۲۔ اضطباع ۳۔ اول کے تین چکروں میں رمل ۴۔ باقی میں رمل نہ کرنا بلکہ اطمینان سے چلنا ۵۔ سعی اور طواف کے درمیان استلام کرنا (یہ اس کے لیے ہے جو طواف کے بعد سعی کرے) ۶۔حجر اسود کے مقابل کھڑے ہوکر تکبیر کے وقت دونوں ہاتھ مشل تکبیر تحریمہ کے اٹھانا ۷۔حجر اسود سے طواف کی ابتداء کرنا (یہ اکثر کے نزدیک سنت ہے اور بعض واجب کہتے ہیں) ۸۔ابتدائے طواف میں حجر اسود کی طرف منہ کرنا ۹۔تمام چکرپے درپے کرنا ۱۰۔بدن اور کپڑوں کا نجاست حقیقہ سے پاک ہونا۔
مستحباب طواف
۱۔ طواف کو حجر اسود کی داہنی جانب (۱) سے اس طرح شروعکرا کہ طواف کرنے والے کاپورا بدن حجراسود کے سامنے گزرتے ہوئے محاذی ہو کر گذرے ۲۔ حجر اسود پرتین مرتبہ بوسہ دینا اور تین مرتبہ اس پر سجدہ کرنا ۳۔طواف کرتے ہوئے ماثورہ دعاؤں کاپڑھنا ۴۔مرد کو بیت اللہ کے قریب ہوکر طواف کرنا بشرطیکہ ہجوم اور کسی کوتکلیف نہ ہو ۵۔ عورت کو رات میں طواف کرنا ۶۔طواف میں شاد روان (بیت اللہ کا پشتہ) کوشامل کرنا ۷۔اگر طواف بیچ میں چھوڑ دیا ہو یا طریق مکروہ پرکیا ہو تو اس کو شروع سے کرنا ۸۔مباح گفتگو کاترک کرنا ۹۔جو چیز خشوع میں مخل ہواس کونہ کرنا ۱۰۔ دعا اور اذکار کو طواف میں آہستہ پڑھنا ۱۱۔رکن یمانی مغربی جنوبی گوشہ کا استلام کرنا ۱۲۔ جو چیزیں دل کو مشغول کرنے والی ہوں ان سے نظر بچانا۔
مباحاتِ طواف
طواف میں یہ چیزیں مباح ہیں۔ سلام کرنا۔ چھینک آنے پر الحمد اللہ کہنا’ مسائل شرعیہ بتانا اور دریافت کرنا۔ کسی ضرورت سے کلام کرنا۔ کچھ پینا دعاؤں کا ترک کرنا اچھا شعر پڑھنا او رکہنا۔ پاک جوتے وغیرہ پہن کر طواف کرنا۔ کسی عذر کی