باندھنا منع ہے بکلہ اسی طرح باندھنا چاہئے کہ سر کے اوپر رکھ کے کہ چہرے کے اوپر کھڑی ہوجائے اور چہرہ کو نہ لگے اور برقع کے پردہ کو روک لے مگر عام طور سے یہ پنکھیاں اس قدر چھوٹی ہوتی ہیں کہ کپڑے کو اچھی طرح روک نہیں سکتی بلکہ کپڑا منہ کو لگتا ہے اس لئے بہتر یہ ہے کہ موٹا سا پٹھا؎۱لیکر چھجا نما کر لیا جائے اور اس میں ڈوری یا تسمہ لگا لیا جائے وہ اس پنکھی سے مضبوط اور اچھا رہتا ہے اور کپڑے کو چہرے پر نہیں لگنے دیتا ۔
طواف کی غلطیاں
(۱)اکثر مطوفین اور عام طور سے حجاج طواف کی نیت حجر اسود اور رکن یمانی کے درمیان کھڑے ہوکر کرتے ہیں اس طرح نیت کرنا منع ہے بلکہ طواف کی نیت اس طرح کھڑے ہوکر کرنی چاہئے کہ نیت کرنے والے کا داہنا کندھا حجر اسدو کے بائیں کنارے کے مقابل ہو اگر اس طرح کھڑے ہوکر نیت نہ کی بلکہ اس جگہ سے آگے بڑھ کر کی تو ایک چکر کا اعادہ آخری طواف میں بعض کے نزدیک مستحب ہے اور بعض کے نزدیک واجب ہے ۔
(۲)مطوفین طواف کی نیت کراتے وقت حجر اسدو کے مقابل ہونے اور تکبیر کہنے سے پہلے ہی ہاتھ کانوں تک اٹھواتے ہیں اور اکثر حجاج ان کے دیکھا دیکھی ایسا ہی کرتے ہیںحجر اسود کے سامنے آنے اور تکبیر کہنے سے پہلے ہاتھ اٹھانا بدعت ہے حجر اسود کا (طریق مذکور پر )استقبال کر نے کے بعد تکبیر کے ساتھ ہاتھ اٹھانے چاہئے بعضے ناواقف حجر اسود کی تقبیل کے وقت اس طرح درود پڑھتے ہیں ’’اللھم صل علی نبی قبلک ‘‘یہ الفاظ موھم کفر ہیں ان کو ہر گز نہ پڑھا جائے درود شریف کے جو الفاظ مشہور اور صحیح ہیں وہ پڑھے جائیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
؎۱۔چھجہ کی طرح ۱۲۔؎۲۔بعض حجرات کا تجربہ ہے کہ پٹھے جے بجائے انگریزی ٹوپی سے کام لیا جائے اور وہ اس طرح کہ ٹوپ کا پچھلا آدھا حصہ تو کاٹ کر علیحدہ کر لیاجائے اور اس کے بجائے تسمہ باندھ لیا جائے تاکہ اگلا حصہ آگے کی طرف اٹھا رہے اور اس پر نقاب لٹکا رہے اس طرح سر بھی نہیں کھلے گا اور احرام کا کپڑا بھی چہرے سے جدا رہے گا اور تشبہ بالنصاری بھی نہیں ہوگا اسلئے کہ کٹ جانے سے ٹوپ کی ہیئت بدل گئی ۱۲ظہور۔
(۳)حجر اسود کے استلام (یعنی حجر اسود کے ہاتھ لگانے اور بوسہ دینے کے وقت )بعضے آدی ایسی بے عنوانیاں کرتے ہیں کہ جس سے خود ان کو اور دوسروں کوبھی سخت تکلیف پہنچتی ہے حجر اسود کو بوسہ دینا صرف سنت ہے اور دوسرے مسلمانوں کو تکلیف دینا حرام ہے اس لئے دوسروں کو دیکھ کر تم زور آزمائی مت کرو اور موقعہ ہو تو بوسہ دے لو ورنہ ہجوم کے وقت دونوں ہاتھ یا صرف داہنا ہاتھ حجر اسود کو لگا کر چوم لو اگر یہ بھی نہ ہوسکے تو کوئی کلڑی وغیرہ حجر اسود کو لگاکر چوم لو اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو دو نوں ہاتھ کانوں تک اٹھا کر دونوں ہتیلیوں کو حجر اسود کی طرف کرو کہ ہتیلیوں کی پشت اہنے چہرے کی طرف رہے اور یہ نیت کرو کہ یہ ہریلیوں حجر اسود پر رکھی ہیں اور تکبیر اور