مسجد نمرہ: عرفات کے کنارے پر ایک مسجدہے۔
مدعی: دعا مانگنے کی جگہ مراد اس سے مسجد حرام اور مکہ مکرمہ کے قبرستان کے درمیان ایک جگہ ہے جہاں دعا مانگتی مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کے وقت مستحب ہے۔
مزدلفہ: منیٰ اور عرفات کے درمیان ایک میدان ہے جو منیٰ سے تین میل مشرق کی طرف ہے۔
محسر: مزدلفہ سے ملا ہوا ایک میدان ہے جہاں سے گز رتے وقت دوڑ کر نکلتے ہیں اس جگہ اصحاب فیل پر جنہوں نے بیت اللہ پڑچڑھائی کی تھی عذاب نازل ہوا تھا۔
مروہ: بیت اللہ کے مشرقی شمالی گوشہ کے قریب ایک چھوٹی سی پہاڑی ہے جس پر سعی ختم ہوتی ہے۔
میلین اخضرین: فااور مروہ کے درمیان مسجد حرام کی دیوار میں دو سبز میل لگے ہوئے ہیں، جن کے درمیان سعی کرنے والے دوڑ کر چلتے ہیں۔
مکی: مکہ مکرمہ کا رہنے والا۔
موقف: ٹھیرنے کی جگہ حج کے افعال میں اس سے مراد میدان عرفات یا مزدلفہ میں ٹھہر نے کی جگہ ہوتی ہے۔
میقاتی: ٹھیرنے کی جگہ ہوتی ہے۔
وقوف: کے معنی ٹھہرنا، اور احکام حج میں اس سے مراد میدان عرفات یا مزدلفہ میں خاص خاص وقت میں ٹھیرنا۔
ہدی: جو جانور حاجی حرم میں قربانی کرنے کے لیے ساتھ لے جانا ہے۔
یومِ عرفہ: نویں ذی الحجہ جس روز حج ہوتاہے۔ اور حاجی لوگ عرفات میں وقوف کرتے ہیں۔
یوم الترویہ: اٹھویں ذی الحجہ کو کہتے ہیں۔
یلملم: مکہ مکرمہ سے جنوب کی طرف دومنزل پر ایک پہاڑ ہے اس کو اج کل سعد یہ بھی کہتے ہیں یہ یمن او رہندوستان او رپاکستان سے آنے والوں کی میقات ہے۔
حج کے فرض او رواجب ہونے کے مسائل
حج کی فرضیت قرآن و حدیث اجماع وعقل سے ثابت ہے اور اس کا مفصل بیان شروع ہوچکا ہے۔ تمام عمرمیں ایک مرتبہ حج کرنا فرض ہے جب کہ شرائط موجود ہوں اور حج فرض کو حجتہ الاسلام کہتے ہیں۔
مسئلہ: اگر کوئی حج کی نذر مان لے تو اس سے بھی حج کرنا واجب ہوتاہے۔ او رحج کی نذر کا بیان انشاء اللہ مفصل آگے آئے گا۔
مسئلہ: حج فرض اور حج نذر دونوں ایک ہی طرح اداکیے جاتے ہیں۔
مسئلہ: جس سال حج فرض ہو جائے اسی سال حج کرنا واجب ہے، اگر بلا عذر