اور اس کے گلے میں قلادہ(پٹہ) ڈال کر حرم کی طرف متوجہ کیا اس کے بعد پہلی ہدی مل گئی تو دونوں کو ذبح کرناس افضل ہے اوع یہ بھی جائز ہے کہ پہلی ذبح جرے اور دوسری فروخت کر دے یا دوسری کو ذبح کر دی اور پہلی کو فروخت کر دے لیکن اگر دوسری کو ذبح کیا اور پہلی کو فروخت کیا تو اگر دونوں کی قیمت برابر ہے تب تو اس پر کچھ واجب نہیں اور اگر دوسری کی قیمت کم ہے تو جس قدر پہلی کی قیمت زیادہ ہے وہ صدقہ کرے ۔
ہدی کی نذر کرنا
مسئلہ:نذر اور منت مانے سے بھی ہدی واجب ہو جاتی ہے ۔
مسئلہ:اگر کسی نے کہا کہ ’’میرے اوپر ہدی ہے یا اللہ کے واسطے میرے اوپر ہدی ہے ‘‘تو نذر ہو گئی یا نذر کی نیت سے یہ کہا کہ ’’اگر فلاں کام کروںتوہدی دوں گا تو نذر ہو جائے گی اور اگر کسی خاص جانور کی نیت نہیں تھی تو ایک بکری لازم ہو گی اور اگر اونٹ یا گائے کی نیت کی تھی تو جس چیز کی نیت کی تھی وہی واجب ہوگی ۔
مسئلہ:نذر کی ہدی سے مالک کو خود کھانا یا امیروں کو کھلانا جائز نہیں ۔
مسئلہ:نذر کی ہدی کو حرم کے علاوہ اور کسی جگہ ذبح کرنا جائز نہیں حرم میں جس جگہ چاہے ذبح کرے البتہ اگر ایام نحر ہوں تو منی میں ذبح کرنا مسنون ہے ۔
متفرقات
تبرکات :۔حرم کی مٹی پتھر خشک لکڑی اور اذخر کا حرم سے باہر نکالنا اور اپنے گھر لانا جائز ہے بشرطیکہ حرم کی زمین میں کسی قسم کا نقصان نہ ہو البتہ امام شافعی کے نزدیک حرام ہے اور بیت اللہ میں سے تھوڑی مٹی تبرکا لانا جائز ہے بشرطیکہ مٹی اٹھانے ست کسی قسم کا نقصان نہ ہو اور علامہ ابن وہب نے بیت اللہ سے مٹی اٹھانے کو منع کیا ہے کیونکہ جاہل لوگ اگر ذرا ذرا سے بھی مٹی اٹھائینگے تو نقصان کا اندیشہ ہے اس لئے یہ نہ اٹھانا ہی بہتر ہے ۔
مسئلہ:بیت اللہ کا پرانا غلاف جو لوگ تبرک کے طور پر لاتے ہیں اس کا یہ حکم ہے کہ اگر بیت المال سے بنایا جاتا ہے تو اس کا اختیار بادشاہ وقت کو ہے چاہے اس کو بیچ کر بیت اللہ کی ضروریات میں صرف کرے یا فقراء کو دیدے یا کسی خاص شخص کو مالک بنا دے اور ان لوگوں سے پہھر دوسرے لوگوں کو خریدنا جائز ہے اور اگر اوقاف سے بنایا جاتا ہے تو واقف کے شرائط کے مطابق اس کا مصرف