کے درمیان زیادہ فصل ہوجائے تو پھر عصر کے لیے بھی اذان دی جائے۔
مسئلہ: اگر امام مقیم ہو تو عرفہ میں دونوں نمازیں پوری پڑھے اور مقتدی بھی پوری پڑھیں خواہ مقیم ہوں یا مسافر اور اگر امام مسافر ہے تو قصر کرے اور جو مقتدی مسافر ہیں وہ بھی قصر کریں اور جو مقیم ہیں وہ پوری پڑھیں۔
مسئلہ: مقیم شخص کو قصر کرنا جائز نہیں خواہ مقتدی ہو یا امام اور اگر مقیم امام (۱) ہو اور قصر کرے تو اس کی اقتداء نہ مسافر کو جائز ہے نہ مقیم کو۔ اگر کوئی امام مقیم قصر کرے گا تو امام اور مقتدی دونوں کی نماز نہ ہوگی۔
مسئلہ: عرفات میں جمعہ جائز نہیں۔
مسئلہ: جو حاجی مسافر مکہ مکرمہ میں ایسے وقت آئے کہ آٹھویں تاریخ تک پندرہ روز سے کم ہیں اور مکہ مکرمہ میں پندرہ روز یا زیادہ اقامت کی نیت کرے تو اس کی نیت اقامت صحیح نہ ہوگی وہ مسافر رہے گا۔ کیونکہ آٹھویں تاریخ کو وہ منی اور نویں کو عرفات ضرور جائے گا اس لیے ایسے شخص کو قصر کرنا چاہئے۔
مسئلہ: خطبہ ان نمازوں سے پہلے صرف سنت ہے شرط نہیں ہے اگر امام خطبہ نہ پڑھے یا زوال سے پہلے خطبہ پڑھے تو یہ خلاف سنت ہے لیکن دونوں نمازوں کو جمع کرنا صحیح ہوگا۔
ظہر و عصر کو جمع کرنے کی شرائط
مسئلہ: ظہر و عصر کو ظہر کے وقت میں پڑھنے کے لیے چند شرائط ہیں:
۱۔ عرفات میں یا اس کے قریب ہونا ۲۔ نویں ذی الحجہ کا ہونا ۳۔ امام وقت یا اس کے نائب کا ہونا ۴۔ دونوں نمازوں میں حج کا احرام ہونا ۵۔ ظہر کا عصر سے مقدم ہونا ۶۔ جماعت (۱) کا ہونا۔ اکر ان شرطوں میں سے کوئی شرط مفقود ہو جائے گی تو دونوں نمازوں کو جمع کرنا جائز نہ ہوگا بلکہ ہر ایک کو اپنے اپنے وقت میں پڑھنا واجب ہوگا۔
کیفیت وقوف عرفہ
جب نماز پڑھ چکے تو مسجد سے نکل کر موقف (ٹھہرنے کی جگہ) پر جائے اور نماز کے بعد تاخیر نہ کرے تاخیر کرنا مکروہ ہے۔ امام کو سوار ہو کر اورلوگوں کو پیادہ کھڑا ہونا افضل ہے اور بعض کہتے ہیں کہ اوروں کو بھی سوارہونا اولی ہے۔ جہاںتک ہوسکے جبل رحمت کے قریب امام کے پاس قبلہ رخ ہاتھ دعا کی طرح اٹھا کر کھڑا ہونا افضل ہے جبل رحمت کے اوپر نہ چڑھے۔ جبل رحمت کے اوپر چڑھنا بدعت ہے۔
مسئلہ: وقوف عرفہ کے لیے نیت شرط نہیں۔ اگر نیت نہ کی تب بھی وقوف ہوجائے گا۔
مسئلہ: جبل رحمت کے قریب ذرا اونچے پر جس جگہ بڑے بڑے سیاہ پتھر کا فرش ہے جناب رسول مقبول ﷺ کے وقوف کی جگہ ہے۔ اگر سہولت سے ممکن ہو تو یہاں کھڑا ہونا افضل ہے۔