جنایت احرام میں قارن پر عمرہ ادا کرنے سے پہلے دو جزا ہوتی ہے کیونکہ اس کے دو جزا ہوتی ہے کیونکہ اس کے دو احرام ہوتے ہیں اور مفرد پر ایک البتہ قارن اگر میقات سے بلا احرام کے گزر جائے تو صرف ایک ہی دم واجب ہے ۔
قاعدہ (۴)
ٍجس جگہ جزا میں مطلق دم بولا جائے اس سے مراد ایک بکری یا بھیڑ یا دنبہ ہوتا ہے اور گا ئے اور اونٹ کا ساتواں بھی اس کے قائم مقام ہو سکتا ہے اور دم میں قربانی کے تمام شرائط کا اعتبار ہے ۔
سالم اونٹ یا گائے صرف دو جگہ واجب ہوتی ہے ایک تو جنایت یا حیض یا نفاس کی حالت میں طواف زیارت کرنا ، دوسرے وقوف عرفہ کے بعد سر منڈانے سے پہلے عورت سے ہمبستری کرنا ۔
قاعدہ (۵)
جس جگہ مطلق صدقہ بولا جائے اس سے نصف صاع گہوں یا ایک صاع جو مراد ہوتا ہے اور جس جگہ صدقہ کی مقدار متعین کر دی جائے اس سے مراد خاص وہی مقدار ہوتی ہے صاع اسے روپے کے سیر سے ساڑھے تین سیر ہے ۔
قاعدہ (۶)
ممنوعات احرام اگرچہ عذر کی حالت میں کئے جائے تب بھی جزا واجب ہوتی ہے ۔
قاعدہ (۷)
واجبات حج اگر بلا عذر چھوٹ جائیں تو جزا واجب ہوتی ہے اور اگر ؑعذر کی وجہ سے چھوٹ جائیں تو جزاواجب نہیں ہوتی ۔
شرائط وجوب جزا ء
جزا واجب ہونے کیلئے اسلام بلوغ عقل شرط ہے۔کافر ،نابالغ،اور مجنون پر جزا واجب نہیں ہوتی اور ان کی طرف سے ان کے ولی پر بھی واجب نہیں ہوتی البتہ اگر احرام کے بعد مجنون ہوا اور پھر بعد میں ہوش آگیا اگرچہ چند سال کے بعد ہو تو ممنوعات احرام کی جزاء واجب ہوگی ۔
مسئلہ:جزاء جنایات اور کفارات فورا ادا کرنا واجب نہیں لیکن اخیر عمر میں جب ظن غالب فوت ہونے کا ہو تو اس وقت ادا کرنا واجب ہے اگر تاخیر کی تو گناہ ہوگا اور وصیت کرنی واجب ہوگی ۔اگر وارث بلا وصیت کے جزاء واجب ادا کریں تو ادا ہو جاتی ہے البتہ وارث کو جزاء میں میت کی طرف سے روزہ رکھنا جائز نہیں ۔کفارات کو جلد ادا کرنا افضل ہے ۔
مسئلہ:جنایات قصدا کری یا بھول کر یا خطاء مسئلہ جانتا ہو یا نا جانتا ہو اپنی خوشی سے کرے یا کسی کے ذبر دستی سے سوتے کرے یا جاگتے ہوش میں کرے یا بے