ضفیف ساز خم کرنا جس سے صرف کھال کٹے اور گوشت نہ کٹے۔
بیت اللہ: یعنی کعبہ یہ مکہ معظمہ میں مسجد حرام کے بیچ میں ایک مقدس مکان اور دنیا میں سب سے پہلا عبادت خانہ ہے اس کو فرشتوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے آدم علیہ السلام کی پیدائش سے بھی پہلے بنایا تھا۔ پھر مہندم ہوجانے کے بعد حضرت آدم علیہ السلام نے اس کو تعمیر کیا۔ پھر ابراہیم علیہ السلام نے پھر قریش نے۔ پھر عبد اللہ ب زبیر نے پھر عبد الملک نے اس کے بعد بھی مختلف زمانوں میں کچھ اصلاح اور مرمت ہوتی رہی ہے۔ یہ مسلمانوں کا قبلہ ہے اور بڑا بابرکت اور مقدس مقام ہے۔
بطن عرنہ: عرفات کے قریب ایک جنگ ہے اب میدان ہے جس میں و قوف درست نہیں ہے کیونکہ یہ حد عرفات سے خارج ہے۔
تجلیل: قربانی کے جانور پر جھول ڈالنا۔
تسبیح: سبحان اللہ کہنا۔
تقلید: قربانی کے گلے میں جوتی یا درخت وغیرہ کی چھال رسی وغیرہ میں باربنا کر ڈالنا۔
تکبیر: اللہ اکبر کہنا۔
تمتع: حج کے مہینوں میں پہلے عمرہ کرنا پھر اسی سال میں حج کا احرام باندھ کر حج کرنا۔
تلبیہ: لبیک پوری پڑھنا۔
تہلیل: لا الہ الا اللہ پڑھنا۔
جمرات یا جمار: منی میں ٹین مقام ہیں جن پر قد آدم ستون بنے ہوئے ہیں یہاں پر کنکریاں ماری جاتی ہیں۔ ان میں سے جو مسجد خیف کے قریب مشرق کی طرف ہے اس کو جمرۃ الاولے کہتے ہیں اور اس کے بعد مکہ مکرمہ کی طرف بیچ والے کو جمرۃ الوسطی اور اس کے بعد والے کو جمرۃ الکبری اور جمرۃ القبۃ اور جمرۃ الاخری کہتے ہیں
جحفہ: رابغ کے قریب مکہ مکرمہ سے تین منزل پر ایک مقام ہے شام سے آنے والوں کی میقات ہے۔
جنت المعلے: مکہ مکرمہ کا قبرستان
جبل شبیر: منی میں ایک پہاڑ ہے۔
جبل رحمت: عرفات میں ایک پہاڑ ہے۔
جبل قزح: مزدلفہ میں ایک پہاڑ ہے۔
حج: مخصوص زمانہ میں احرام باندھ کر بیت اللہ کا طواف اور وقوف عرفہ وغیرہ افعال حج کرنا۔