سے احرام باندھا۔
تلبیہ کے مسائل
مسئلہ: تلبیہ یعنی لبیک کا زبان سے کہنا شرط ہے اگر دل سے کہہ لیاتو کافی نہ ہوگا۔
مسئلہ: گونگے کو (۱) زبان ہلانی چاہیے گو الفاظ نہ کہہ سکے۔
مسئلہ: ہر ایسا ذکر جس سے حق تعالیٰ کی تعظیم مقصود ہو تلبیہ کے قائم مقام ہوسکتا ہے جیسے لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرْغیرہ
مسئلہ: تلبیہ اردو، فارسی، ترکی سب زبانوں میں جائز ہے اگر چہ عربی میں بھی کہہ سکتا ہو مگر عربی میں پڑھنا افضل ہے۔
مسئلہ: خاص تلبیہ کے الفاظ جوپہلا نقل کئے گئے ہیں ان کا کہناسنت ہے شرط نہیں ہے۔اگر کوئی اور دوسرا ذکر احرام کے وقت کرے گا تو احرام صحیح ہو جائے گا لیکن تلبیہ چھوڑنا مکروہ ہے۔
مسئلہ: احرم باندہنے کے وقت تلبیہ یاکوئی اور ذکر ایک مرتبہ پڑھنا فرض ہے اوراس کی تکرار سنت ہے۔ جب تلبیہ کہے توتین مرتبہ کہے۔
مسئلہ: تغیر حالات کے وقت مثلاً صبح شام اٹھتے بیٹھتے باہر جاتے وقت اندر آنے کے وقت لوگوں سے ملاقات کے وقت رخصت کے وقت سو کر اٹھتے وقت سورا ہونے کے وقت سواری سے اترتے ہوئے بلندی پڑچڑھنے کے وقت نشیب میں اتر تے ہوئے مستحب مؤکدہ ہے۔ یعنی اور مستحبات کے مقابلہ میں اس کی تاکید زیادہ ہے۔
مسئلہ: تلبیہ کے درمیان میں کلام نہ کیا جائے۔ جوشخص تلبیہ پڑھ رہاہو اس کو سلام کرنا مکروہ ہے۔
مسئلہ: اگر کسی شخص نے تلبیہ پڑھنے کے وقت سلام کیاتو سلام کا جواب تلبیہ کے درمیان میں دینا جائز ہے (۱) مگر ختم کرکے جواب دینا بہتر ہے بشر طیکہ سلام کرنے والا چلا نہ جائے۔
مسئلہ: فرض اور نفل نماز کے بعد بھی تلبیہ پڑھنا چاہیے اور ایام تشریق میں اول تکبیر کہنی چاہیے۔ اس کے بعد تلبیہ۔ اگر اول تلبیہ پڑھ لیاتو تکبیر ساقط ہو گئی۔ مگر تلبیہ وسویں تاریخ کی رمی کے ساتھ ختم ہوجاتا ہے باقی ایام میں صرف تکبیر کہی جائے۔
مسئلہ: اگر مسبوق امام کے ساتھ تلبیہ کہہ لے گا تو نماز فاسد ہوجائے گا۔
مسئلہ: تلبیہ کی کثرت مستحب ہے۔
مسئلہ: اگر چند آدمی ساتھ ہوں تو ایک ساتھ مل کر تلبیہ نہ کہیں علیحدہ علیحدہ کہیں۔
مسئلہ: تلبیہ میں آواز بلند کرنا مسنون ہے۔ لیکن اتنی زیادہ نہیں کہ جس سے اپنے آپ کو یا نمازیوں اور سونے والوں کوتکلیف ہو۔
مسئلہ: مسجد حرام منی عرفات اور مزدلفہ میں بھی تلبیہ پڑھو لیکن مسجد میں زور