سی سنتیں ہیں جو مسائل وافعال حج کے ساتھ انشاء اللہ تعالیٰ موقع بہ موقع ذکر کی جائیں گی۔
مسئلہ: سنت کا حکم یہ ہے کہ ان کو قصدا ترک کرنا براہے او رکرنے سے ثواب ملتا ہے اوران کے ترک کرنے سے جزا لازم نہیں آتی۔
مستحبات ومکروہات
حج کے مستحبات ومکروہات اور آداب بے شمار ہیں بہت سے آداب اورمستحبات ومکروہات شروع میں آداب سفر حج کے ذیل میں بیان ہو چکے ہیں اوران کے علاوہ اور بھی بہت سے ہیں جو انشاء اللہ آئندہ مسائل کے ذیل میں بیان کیے جائیں گے۔
میقات کا بیان
میقات اصل میں وقت معین اور مکان معین کو کہتے ہیں میقات حج کی دو قسمیں ہیں۔
۱۔ میقات زمانی اور ۲۔ میقات مکانی
میقات زمانی
حج کے لیے میقات زمانی حج کے مہینے یعنی شوال ذوالقعدہ اور دس روز شروع ذی الحجہ کے ہیں۔
مسئلہ: حج کے مہینوں میں ہی افعال حج صحیح ہوتے ہیں چاہے وہ افعال واجبہ ہوں یا مسنونہ یا مستحبہ ۔ اگر ان مہینوں سے پہلے کوئی فعل حج کا علاوہ احرام کے کیاتو صحیح نہ ہوگا۔مثلاً قارن یا متمتع اگر حج کے مہینوں سے پہلے عمرہ کاطواف کرے یا حج کی سعی طواف قدوم کے بعد حج کے مہینوں سے پہلے کر لے توسعی نہ ہوگی۔
مسئلہ: حج کا احرام حج کے مہینوں سے پہلے باندھنا مکرو ہ تحریمی ہے۔
مسئلہ: اگر کسی نے حج کا احرام حج کے مہینوں سے پہلے باندھا ہے اورطواف قدوم کے اکثر شوط (چکر یا پھیرا)شوال میں کیے اور اس کے بعد حج کے لیے سعی کرلی تو یہ سعی حج کی ہوجائیے گی ۷۔ او راگر بجائے شوال کے یہ طواف (۱) رمضان میں کی تونہ ہوگی۔
مسئلہ: اگر طواف قدوم کے اکثر پھیرے رمضان میں کیے اورتھوڑے سے شوال میں تب بھی جازء نہیں اسی طرح اگر سعی طواف قدوم سے پہلے کرلی گو شوال ہی میں ہو تو (۲) سعی نہ ہوگی۔
میقات مکانی
یعنی وہ مقامات جہاں سے احرام باندھنا واجب ہے اس کی تین قسمیں ہیں ۱۔ میقات اہل آفاق (یعنی میقات سے باہر رہنے والے لوگ) ۲۔ میقات اہل حل (یعنی میقات کے اندر اورحرم سے باہر رہنے والے) ۳۔ میقات اہل حرم (یعنی مکہ مکرمہ والے اورجو حدود حرم کے رہنے والے ہیں)