۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
؎۱۔الحق الحقیق بالقول ھو انہ لا باس بھذہ الھیئۃ عند زیارۃ قبر النبی ﷺ بل اولی للمتاب واما عند زیارۃ قبر غیرہ ﷺ فھو خالف الاولی خصوصا عند زیارۃ قبر العوام اھ سعایہ ص۱۶۰ج۲۔
مدینہ منورہ کے قابل زیارت مقام متبرکہ
مسئلہ:اہل بقیع اور دیگر مشاہدات ومقامات مقدسہ اور حضور ﷺ کی مساجد اور کنویں کی زیارت مستحب ہے ۔
زیارت اہل بقیع ؎۱
بقیع مدینہ منورہ کا قبرستان ہے جو شہر سے مشرق کی جانب ہے اس میں بے شمار صحابہ کرام ،اولیاء کرام مدفون ہے حضور ﷺ اور حضرات شیخین کی زیارت کے بعد اہل بقیع کی زیارت بھی روزانہ بالخصوص جمعہ کے روز مستحب ہے ۔
امیر المومنین حضرت عثمان غنی ؓ بھی بقیع کی شرقی جانب گوشہ کے قریب مدفون ہیں ازواج مطھرات(حضرت خدیجہؓ؎۲ ،حضرت میمونہ ؓ کے علاوہ)حضرت ابراہیم بن رسول اللہﷺ ،حجرت عثمان بن مظعون ؓ ،رقیہ بنت رسول اللہﷺ حضرت فاطمہ ؓبنت اسد والدہ بنت علی ؓ ،حضرت عبد الرحمان بن عوفؓ ،حضرت سعدؓ بن ابی وقاص ،حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ ، حضرت حینس بن حذافہ ؓ اسد بن زرارہؓ اسی میں مدفون ہیں ۔حضرت عباس ؓرسول للہ ﷺ کے چچابھی اسی میں مدفون ہیں اور ان کے پیروں میں سیدنا حسنین علی مدفون ہیں اور حضرت فاطمہ الزھری کے مزار میں اختلاف ہے بعض کہتے ہیں کہ مسجد نبویﷺ میں حضور ﷺ کے روضہ کے پیچھے اپنے حجرے میں مدفون ہیں ،بعض کہتے ہیں کہ دار الاحزان میں اپنی مسجد میں مدفون ہیں اور بعض کہتے ہیں کہ حضرت عباس کے قریب مدفون ہیں سب پر سلام پڑھے امام مالک صاحب المذھب اور دیگر تابعین بھی اس میں مدفون ہیں؎۳۔
اس میں علماء کا اختلاف ہے کہ بقیع میں پہلے کس کی زیارت کرے بعض کہتے ہیں اول حضرت امیر المومنین حضرت عثمان غنی ؓ کی زیارت کرے کیونکہ جتنے لوگ وہاں مدفون ہیں ان سب میں وہ سب سے افضل ہیں اور بعض کہتے ہیں حضرت