ہوتی ہے۔ پھر وہاں سے آکر حجر اسود اور بیت اللہ کے دروازے کے درمیان کی دیوار (اس کو ملتزم کہتے ہیں)کولپٹ کر دعا کرے کہ یہ بھی مقبولیت دعا کامقام ہے اور بعض کہتے ہیں کہ طواف کے بعداول ملتزم پر آئے اور پھر دو گانہ پڑھے پھر زمزم پر جائے۔
تنبیہات: ۱۔ طواف کے بعد اگر سعی بھی کرنی ہو تو طواف شروع کرنے سے پیشتر اضطباع بھی کرے۔ (یعنی چادر کو داہنی بغل میں کو نکال کر بائیں کندھے پر ڈال لے داہنا کندھا کھلا رہنے دے) اور اضطباع تمام طواف میں باقی رکھے اور اول کے تین چکروں میں رمل (اکڑ کر شانہ ہلاتے ہوئے کچھ تیزی کے ساتھ قریب قریب قدم رکھ کر چلنا) بھی کرے ۲۔ طواف کے شروع میں تکبیر سے پہلے اور حجر اسود کے استقبال سے پہلے ہاتھ اٹھانا بدعت ہے۔ اس لیے حجر اسود کے استقبال کے بعد تکبیر کے ساتھ ساتھ ہاتھ اٹھائے ۳۔جب دو گانہ طواف پڑھے تو مونڈھے ڈھانک کرپڑھے اضطباع کے ساتھ پڑھنا مکروہ ہے۔ اضطباع صر ف طواف میں ہوتا ہے ۴۔اکثر مطوفین حجر اسود اوررکن یمانی کے درمیان میں کھڑے ہو کرنیت کراتے ہیں یہ مکروہ ہیں یہ مکروہ ہے بلکہ طواف کی نیت اس طرح کھڑے ہو کرکرنی چاہیے کہ داہنا کند ھا حجر اسود کے مغربی کنارے کے مقابل ہو۔
ارکان طواف
طواف کے تین رکن ہیں
۱۔ طواف کے اکثر چکر پورے کرنا ۲۔ بیت اللہ کے باہر مسجد کے اندر کرنا ۳۔خود طواف کرنا گو کسی چیز پر سوار ہو کر کرے مگر بے ہوش ا س سے مستثنیٰ ہے ا س کی طرف سے دوسرا شخص بھی کرسکتا ہے جیسے کہ پہلے بیان ہوچکا ہے۔
شرائط طواف
طواف کی چھ شرطیں ہیں ’ تین تو صرف حج کے طوافوں کے لیے ہیں۔ اورتین سب طوافوں کے واسطے ۱۔ خاص وقت اور ۲۔طواف سے پہلے احرام اور ۳۔ وقوف عرفہ کا ہونا حج کے طوافوں کے لیے شرط ہے اور ۱۔ اسلام ۲۔نیت اور ۳۔مسجد کے اندر طواف کا ہونا سب طوافوں کے لیے شرط ہے۔
مسئلہ: طواف کے لیے نیت شرط ہے۔ بلانیت کے اگر کوئی شخص بیت اللہ کے چاروں طرف سات چکر لگائے گاتو طواف نہ ہوگا۔
مسئلہ: اگر کسی کو بیت اللہ کی خبر نہیں تھی کہ بیت اللہ ہے اور سات چکر لگا متعین کرنا کہ فلاں طواف طرتا ہوں شرط نہیں تعین کرنا صرف مستحب یامسنون ہے۔ پس اگر کسی شخص پر خاص وقت میں کوئی طواف واجب تھا اور اس نے اس تعیین کرکے یابلا تعیین کے اس وقت میں طواف کرلیا تو وہ طواف کافی ہو جائے گا۔
واجبات طواف