اور اس کے بعد اپنے لئے اور سب کیلئے دعا مانگے ۔
محترم قارئین معلم الحجاج :سے درخواست ہے اس عاجز اور بے کس کا اور ناشر کتاب کا سلام بھی حضور اکرم ﷺ اور حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنھماکے دربار عالی میںبصد آداب پہنچا کر خاتمہ بالخیر اور مغفرت کی دعا فر کر ممنون فرمائیں جزاکم اللہ تعالی ۔
زیارت کے بعد دعا سے فارغ ہو کر استوانہ ابو لبابہ کے قریب آ کر دو رکعت نفل پڑھ کر دعا مانگے پھر روضہ میں آکر نفل پڑھے بشرطیکہ وقت مکروہ نہ ہو اور روضہ میں نماز درود دعا جس قدر ہو سکے کرے اس کے بعد منبر کے پاس آکر ہاتھ رکھ کر دعا ودرود پڑھے پھر ستون حنانہ اور باقی ستونوں کے پاس آ کر دعا واستغفار کرے۔
روضہ جنت میں ستونہا رحمت
روضہ جنت میں قدیم مسجد نبوی کوے اندر سات ستون ہیںان کو’’ استوانہ رحمت ‘‘کہا جاتا ہے ان پر سنگ مرمر چڑھا ہوا ہے اور طلائی کاکام ہے پہلی قطار میں چار ستون سنگ سرخ کے ہیںاور امتیاز کیلئے ان پر ان کا نام کندہ ہے ۔
(۱) استوانہ حنانہ :یہ ستون اس تنہ کھجور کی جگہ ہے جو انحضرت ﷺ کے منبر منتقل ہونے پر زور زور سے رویا تھا ۔
(۲)استوانہ حرسـ:جب حضور ﷺ دولت کدہ میں تشریف لے جاتے تو کوئی صحابی پہرا دینے کیلئے آبیٹھتے ۔
(۳)استوانہ وفود: باہر سے جو وفود مشرف باسلام ہونے کیلئے آتے تو یہاں بیٹھ کر حضور ﷺ کے دست مبارک پر مشرف باسلام ہوتے ۔
(۴)استوانہ ابی لبابہ:حضرت ابو لبابہ صحابی سے بتقاضے بشریت غذوۃ تبوک میں ایک خطا سر زد ہوگئی تھی جس کا قرآن مجید کے پارۃ ۱۱ میں تفصیل سے ذکر ہے اس کی وجہ سے ابو لبابہ نے اپنے آپ کو ایک ستون سے باندھ دیا تھا اور کہا کہ جب تک حضور خود نہیں کھولینگے بندھا رہوں گا حضور نے بھی یہ فرما دیا کہ جب تک مجھے خدا کی طرف سے حکم نہیں ہو گا میں بھی نہیں کھولوں گا چنانچہ پچاس روز کی طویل مدت کے بعد اللہ تعالی نے ابو لبابہ کی توبہ قبول کی اور حضورﷺ نے اپنے دست مبارک سے کھولا ۔
(۵)استوانہ سریر : یہاں حضورﷺ اعتکاف فرمایا کرتے تھے اور رات کو آرام کیلئے آپﷺ کا بستر مبارک بچھادیا جا تا تھا۔
(۶)استوانہ جبرئیل:حضرت جبرئیل حضرت دحیہ کلبی کی صورت میں وحی لے کر تشریف لاتے تو اکثر اس جگہ بیٹھے نظر آتے ۔