پڑھے اور دعا مانگے اور ننگے پیر داخل ہو۔ پہلے سیدھا پیر رکھے اورنہایت خشوع و خضوع سے داخل ہو۔ چھت کی طرف کو نظرنہ اٹھائے اور ادھرادھر بھی نہ دیکھے یہ بے ادبی ہے اور جس جگہ جناب رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھی تھی ہو سکے تو اس جگہ نفل پڑھے۔ کر اپنے رخسار کو دیوار پر رکھے اور خدا تعالیٰ کو حمد وثنا کرے اورتہلیل وتکبیر اور درود کے بعد (۲) دعا مانگے۔
مسئلہ: حطیم بھی بیت اللہ کا حصہ ہے اگر کسی شخص کو بیت اللہ میں داخل ہونے کا موقع نہ ملے تو حطیم میں داخل ہوجائے۔
مسئلہ: حطیم بھی بیت اللہ کاحصہ ہے اگر کسی شخص کو بیت اللہ میں داخل ہونے کا موقع نہ ملے تو حطیم میں داخل ہوجائے۔
مسئلہ: وسط کعب ہمیں ایک میخ ہے اس کو عوام سرۃ الدنیا (دنیاکی ناف) کہتے ہیں اور اس پر اپنی ناف رکھتے ہیں یا سامنے کی دیوار میں ایک کڑہ ہے اس کو عروۃ الوثقی کہتے ہیں یہ سب عوام کی خود ساختہ باتیں ہیں ایسا ہر گز نہ کرے۔
خطباتِ حج
حج میں تین خطبے مسنون ہیں ایک سات ذی الحجہ کو ظہر کے بعد۔ دوسرا نویں ذی الحجہ کو مسجد نمرہ میںعرفات زوال کے بعد ظہر اورعصر کی نماز اکٹھا پڑھنے سے پہلے۔ تیسرا منی میں گیا رہویں ذی الحجہ کومسجد خیف مٖں ظہر کے بعد۔ اگر امام یہ خطبے پڑھے توان کو سننا چاہیے۔ عرفات کے خطبہ کے درمیان مثل جمعہ کے امام بیٹھتا ہے اور باقی دومیں نہیں بیٹھنا۔ ان خطبوں میں احکام حج بیان کئے جاتے ہیں۔
مکہ مکرمہ سے منیٰجانا
آٹـھویں ذی الحجہ کو ذی الحجہ کومتمتع اور اہل مکہ مکرمہ کو حج کا احرام باندھنا چاہیے۔ اس سے پہلے بھی باندھنا جائزہ ہے۔ جب احرام باندھنے کا ارادہ تو غسل وغیرہ کرکے دو رکعت نماز نفل پڑھ کر احرام کی نیت کرے احرام باندـھنے کا طریقہ احرام کے بیان میں مفصل مذکور ہو چکا ہے وہاں دیکھیں۔
مسئلہ: متمتع اور مکی کو حج کا احرام آٹھویں تاریخ کو مسجد حرام میں باندھنا مستحب ہے اور دوسری جگہ بھی حدود حرام کے اندر اندر جاناھنا جائز ہے۔
مسئلہ: قارن کو جدید احرام کی ضرورت نہیں اس کاپہلا احرام باقی ہے۔
مسئلہ: آٹھویںکو احرام باندھنے والااگر حج کی سعی طواف زیارت سے پہلے کرنا چاہے تواس کو چاہیے کے ایک نفل طواف اضطباع اور رمل کے ساتھ کرے اوراسکے بعد سعی کرے یہ حج کی سعی ہو جائے گی اورپھر دسویں تاریخ کو سعی نہ ہوگی مگر افضل یہ ہے کہ سعی طواف زیارت کے بعد کرے۔
مسئلہ: آٹھویں ذی الحجہ کو سورج نکلنے کے بعد مکہ مکرمہ سے منیٰ کو چلے اور رات کو منی میں قیام کرے۔ اگر آٹھویں تاریخ کو مکہ مکرمہ سے زوال کے بعد چلا اور ظہر کی نماز منیٰ میں پڑھ لی تب بھی کچھ مضائقہ نہیں۔