بلا اجازت جانے کا مضائقہ نہیں۔
امانت ووصیت: اگر امانت یاکسی کی مانگی ہوئی چیز پاس ہے تو اس کو واپس کرے اور سب ضروریات کے متعلق ایک وصیت نامہ لکھدے اگر کسی کا قرضہ چاہتا ہے یااپنا قرضہ کسی پر ہے سب کو مفصل طریق سے لکھ دے اور کسی دیندار عادل شخص کو وصی (قائم مقام) بنادے۔
استخارہ اور مشورہ: سفر سے پہلے کسی ہوشیار تجربہ کار دیندار شخص سے ضررویات سفر کے متعلق مشورہ کرے اور استخارہ بھی کرے لیکن حج اگر فرض ہے تونفس حج کے لیے استخارہ کی ضرورت نہیں بلکہ راستہ وقت جہاز وغیرہ دیگر امور کے لیے استخارہ کیاجاوے۔ البتہ اگر حج نفل ہے تو نفس حج کے لیے بھی استخارہ کرے۔ قرآن شریف وغیرہ سے فال نہ لے۔
استخارہ کا طریق: یہ ہے کہ دو رکعت نماز پڑھو۔ اول رکعت میں سورہ کا فرون اور دوسری میں قل ہو اللہ پڑھو۔ اور سلام کے بعد حق تعالیٰ کی حمد وثنا کرو۔
دورد شریف پڑھو اور یہ دعا نہایت خشوع وخضوع سے پڑھو۔
اَللّٰہُمَّ اِنِّی اَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ وَاَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرّ بِکَ وَاَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ فَاِنَّکَ تَقْدِرُ وَلَا اَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلاَ اَعْلَمُ وَاَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوبِ اَللّٰہُمَّ ان کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ہٰذَا الْاَ مْرَ خَیْرٌ لِّیْ فِیْ دِیْنِیْ وَدُنْیَایُ وَمَعَاشِیْ وَعَاقِبَۃِ اَمْرِیْ فَاقَدِرْہُ وَیَسِّرْہُ لِیْ ثُمَّ بَارِکْ لِیْ فِیْہِ وَاِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ہَذَا الْاَ مْرَشَرٌّ لِّی فِیْ دِیِنِیْ وَدُنْیَایَ وَمَعَاشِیْ وَعَاقِبَۃِ اَمْرِیْ فَا صْرِفْہُ عَنِّیْ وَاَصْرِفْنِیْ عَنْہُ وَقُدِرْلِیَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ اَرْضِنِیْ بِہٖ۔
اور جب یعنی جس لفظ پر خط کھینجا ہوا ہے) پہنچے تواس چیز کا خیال دل میں کرے جس کے لیے استخارہ کرتا ہے۔ اس کے بعد جس جانب دل کار جحان ہو وہی بہتر ہے اسی کے موافق عمل کرنا چاہیے۔ ایک دفعہ میں اطمینان نہ ہو توپھر کرو۔ سات دفعہ تک انشاء اللہ رجحان اور اطمینان حاصل ہو جائے گا۔ استخارہ میں اصل چیز یہی ہے کہ تردد رفع ہوجائے اور ایک جانب کو ترجیح ہوجائے۔ خواب گا دیکھنا وغیرہ ضروری نہیں ہے۔
سفر حج کے مصارف: جہاں تک ممکن ہوروپیہ حلال ہوناچاہیے حرام مال سے حج قبول نہیں ہوتا۔ گو فرض ساقط ہوجاتاہے۔ اگر کسی کا مال مشتبہ ہوتو کسی غیر مسلم سے بقدر ضرورت بلا سود قرض لے لو اور پھر اس مال مشتبہ سے اس کا قرضہ ادا کرو۔
رفیق سفر: کوئی رفیق صالح تلاش کرو کہ جو تم کو ضرورت کے وقت کام آئے اور پریشانی کے وقت اعانت کرے اور ہمت بند ھائے اگر عالم باعمل مل جائے تو بہت اچھا ہے کہ ہر قسم کے مسائل بالخصوص احکام حج میں مدد ملے گی۔ رفیق اگر اجنبی ہوتو اچھا ہے کیونکہ سفر میں بسا اوقات کشیدگی ہوجاتی ہے۔ اور قطع تعلق کی نوبت آجاتی ہے۔ اگر رشتہ دار ہوگا تواس سے قطع تعلقی میں صلہ رحمی کاقطع کرنا لازم آئے گا جو سخت گناہ ہے بخلاف اجنبی کے کہ اس سے سہولت سے