مسئلہ: تویں ذی الحجہ سے پیشتر یا سورج نکلنے سے پہلے عرفات کو جانا خلاف سنت ہے۔
عرفات کے احکام
عرفات مکہ مکرمہ سے مشرق کی جانب تقریباًنومیل اورمنی سے چھ میل ایک میدان ہے۔ نویں تاریخ کو زوال کے بعد سے دسویں کی صبح صادق تک کسی وقت اس میں ٹھہرنا گو ایک لحظہ ہی ہو حج کارکن اعظم ہے (۱)
مسئلہ: عرفات میں جس جگہ چاہے ٹھہر ے لیکن راستہ مٖں نہ ٹھہرے اور لوگوں کے ساتھ ٹھہرے لوگوں سے علیحدہ کسی جگہ میںٹھہرنا راستہ میں ٹھہرنا مکروہ ہے۔ جبل رحمت کے قریب ٹھہرنا افضل ہے۔
مسئلہ: عرفات کا میدان سارا موقف (ٹھہرنے کی جگہ) ہے اس میں جس جگہ جی چاہے ٹھہرے لیکن بطن عرفہ میں ٹھہر نا جائز نہیں۔ بطن (۱) عرفہ ایک وادی ہے۔ مسجد عرفات سے مغرب کی جانب بالکل متصل ہے کہ اگر مسجد کی غربی دیوار گرے تو اسی میں جاکر پڑے اس میں اختلاف ہے کہ یہ عرفات کا ٹکڑا ہے یا حرام کا یا دونوں سے خارج تینوں قول ہیں۔
مسئلہ: بہتر یہ ہے کہ اول زوال تک مسجد نمرہ کے قریب ٹھہرے اور ظہر و عصر کی نماز پڑھ کر پھر جبل رحمت کے قریب جاکر ٹھہرے۔
مسئلہ: عرفات میں پہنچ کر تلبیہ دعا اوردرود وغیرہ کثرت سے پڑھتا رہ جب زوال ہوجائے وضو کرے غسل افضل ہے ضروریات کھانا پینا وغیرہ سے زوال سے پہلے فارغ ہوجائے اور بالکل اطمینان وسکون قلب کے ساتھ اپنے خالق کی طرف متوجہ ہواور زوال ہوتے ہیں یا اس سے پہلے مسجد نمرہ میں پہنچائے (۲)
ظہر اور عصر کو اکٹھا پڑھنا
عرفات میں نویں تاریخ کو ظہر اور عصر ظہر وقت میں ایک اذان اور دو تکبیر کے ساتھ اکھٹی پڑھی جاتی ہیں اوراس کے جمع کرنے میں مقیم اور مسافر دونوں برابر ہیں خواہ مکہ مکرمہ کا رہنے والا ہویا مکہ مکرمہ میں مقیم ہو۔
مسئلہ: جب امام منبر پر بیٹھ جائے مؤذن اذان دے اس کے بعد امام مثل جمعہ کے دو خطبے پڑھے جن میں احکام حج بیان کرے خطبے سے فارغ ہوکر جب ممبر سے اتر آئے تو مؤذن تکبیر کہے اور ظہر کی نماز پڑھے۔ اس کے بعد پھر دوسری تکبیر کے بعد عصر کی نماز پڑھائے دونوں نمازوں میں قرأت آہستہ پڑھے زور سے نہ پڑھے۔
مسئلہ: ظہر کے فرضوں کے بعد تکبیر تشریف تو کہہ لے لیکن ظہر کی سنت مؤکدہ یا نفل نہ پڑھے اور عصر کی نماز کے بعد بھی ظہر کی نفل یا سنت نہ پڑھے۔
مسئلہ: امام اور مقتدی کو دونوں نمازوں کے درمیان ظہر کی سنت یا نوافل پڑھنا یا اور کوئی کام کرنا کھانا پینا وغیرہ مکروہ ہے البتہ اگر امام عصر کی نماز میں تاخیر کرے تو پھر مقتدیوں کو ظہر کی سنت یا نوافل پڑھنا مکروہ نہیں اگر دونوں نمازوں