صادق کے بعد شروع ہوتا ہے سورج نکلنے تک رہتا ہے اس وقوف کا بعض لوگ اہتمام نہیں کرتے اس وقت سے پہلے وقوف کا اعتبار نہیں اگر کوئی شخص صبح صادق سے پہلے ہی مزدلفہ سے نکل جائے گا تو دم واجب ہوگا البتہ عورت اگر ہجوم کی وجہ سے پہلے ہی چلی جائے تو اس پر دم واجب نہ ہوگا ایسے ہی مریض اور کمزور آدمی اور بچے اگر پہلے چلے جائیں تو دم واجب نہ ہوگا ۔
(۲)مزدلفہ میں مشعر حرام پر جو مکان بنا ہوا ہے عوام میں اس کے متعل یہ مشہور ہے کہ جو شخص اس کی چھت پر چڑھ کر اس زینہ پر جو اس کے بیچ میں بنا ہوا ہے سر کے بل اتر کر نیچے کو نکل جائے اس کے سب گناہ معاف ہو جاتے ہیں اگرچہ قتل وغیرہ حقوق العبادات ہی کیون نہ ہوں یہ بے اصل بات ہے بعض احادیث میں صرف اتنا آیا ہے کہ جس کا حج مقبول ہوتا ہے اللہ تعالی اس کے گناہ بخش دیتے ہیں اگر چہ حقوق العباد ہی کیوں نہ ہو ں۔
حج بدل کرنے والوں کی غلطیاں
(۱)حج بدل میں اگرچہ لوگ بہت غلطیاں اور کوتاہیاں کرتے ہیں اور مسائل سے کثرت سے ناواقف ہوتے ہیں مگر چند غلطیاں کثیر الوقوع اور اہم ہیں بعض حج بدل کر نے والے حج تمتع کر تے ہیں حج بدل کرنے والوں کو تمتع کرنا جائز نہیں بلکہ افراد کرنا چاہئے اگر حج کرنے والوں کی بلا اجازت تمتع کرے گا تو حج کرانے والے کا حج نہ ہوگا اور حج کرنے والے پر روپیہ کا ضمان ہوگا اور اگر اس کی اجازت سے کیا ہے تو ضمان نہ ہو گا مگر صحیح قول کی بناء پر حج پھر بھی ادا نہ ہوگا حج بدل کرنے والوں کو اس سے احتیاط کرنی چاہئے ۔احرام کی طوالت کے خوف سے آمر کے حج کو خراب نہ کرنا چاہئے ۔
(۲)حج بدل کرنے والے کو حج بدل کے روپیہ سے صدقہ کرنا یا کسی کی دعوت کرنا ناجائز ہے ہاں اگر آمر نے اجازت دی ہوتو جائز ہے بہتر یہ ہے کہ حج کرانے والے سے خرچ کی عام اجازت لے لے تاکہ سفر میں کوئی دقت پیش نہ آئے اگر وہ عام اجازت نہ دے تو پھر بہت احتیاط سے روپیہ خرچ کرنے کی ضرورت ہے ۔
(۳)حج بدل کرنے والے اور کرانے والے دونوں کو اس کا لحاظ رکھنا چاہئے کہ ٹھیکہ اور اجارہ کے طور پر حج نہ کرائے بعضے لوگ مصارف کا ٹھیکہ کر لیتے ہیں یہ جائز نہیں ۔
کی طرف کو نما زپڑھنی جائز نہیں بلکہ نماز میں بیت اللہ کی طرف رخ ہونا شرط ہے ۔
(۴) بیت اللہ کے درمیان میں ایک میخ ہے عوام اس کو سرۃ الدنیا(دنیا کی ناف )کہتے ہیں اس پر اپنی ناف رکھتے ہیں اور سامنے کی دیوار میں ایک کڑا ہے اس کو عروۃ الوثقی کہتے ہیں یہ سب بے اصل باتیں ہیں ان سے احتراز کر نا چاہئے اگر داخلہ کا موقع ملے تو آداب داخلہ کو ملحوظ رکھنا چاہئے ۔
(۵)اکثر آدمیوں کو دیکھا کہ وہ مسجد حرام میں فقراء کو روٹی یا نقد وغیرہ تقسیم کرتے ہیں اور فقراء آپس میں چھینا چھبٹی اور شور وشغب کرتے ہیں یہ مسجد کے