کوتاہی کرتے ہیں
(۱)حج میں افتخار اور اشتہار نہ کرنا چاہئے
سفر حج شروع کرنے سے پہلے نیت خالص کرو نام و نمود یا حاجی کہلوانے کیلئے اگر حج کیا جائے گا تو ثواب نہ ہوگا اکثر لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ جہاں بیٹھتے ہیں اپنے حج کے تذکرے کرتے ہیں اور واقعات مبالغہ سے بیان کرتے ہیں اور مقصود صرف یہ ہوتا ہے کہ لوگوں پر ان کا حاجی ہونا ظاہر ہو جائے ۔کبھی اپنے سفر خرچ کو بیان کرتے ہیں کبھی صدقہ وخیرات کو جتاتے ہیں حالانکہ یہ سب چیزیں ثواب کو کھونے والی ہیں ۔حق تعالی کفار کی مذمت میں فرماتے ہیں’’ یقول اھلکت مالا لبدا ‘‘کہ کافر خرچ کر کے گاتا پھرتا ہے کہ میں نے مال کے ڈہیر خرچ کر دئے ‘‘اگر کوئی شخص کچھ دریافت کرے یا کوئی خاص مصلحت ہو تو بیان کرنے کا مضائقہ نہیں بے فائدہ یا فخر و ریاء کیلئے بیان کرنا بہت برا ہے ۔
(۲)حج کا تذکرہ ہر ایک سے نہ کرے
حج کا تذکرہ ہر ایک سے نہ کرنا چاہئے کیونکہ تذکرہ میں اندیشہ ہے ریا اور فخر پیدا ہونے کا اور ریاے اور فخر کی نیت سے کرنا تو برا ہے لیکن بعض محققین تو ایسے تذکرے کو بھی منع کرتے ہین جو بظاہر طاعت معلوم ہوتا ہے مثلا وہاں کے محاسن اور فضائل بیان کرنا جس سے وہاں جانے کا شوق اور رغبت پیدا ہو ۔وہ کہتے ہیں کہ تین قسم کے لوگ ایک وہ جن پر حج فرض ہے ان کے سامنے تو ترغیبی مضامین بیان کرنا جائز بلکہ مستحب ہے دوسرے وہ لوگ جن پر حج فرض نہیں لیکن ان میں حج کی طاقت اور گنجائش ہے اور ان کو حج کر نے کیلئے جانا منع بھی نہیںہے ان کے سامنے بھی بیان کرنا جائز ہے ۔تیسرے وہ لوگ جن پر حج فرض نہیں اور ان کو حج کیلئے جانا منع ہے یہ وہ لوگ ہیں جن کو مالی استطاعت نہیں اور مشقت پر صبر وتحمل کی بھی قدرت نہیں ایسے لوگوں کے سامنے ایسے واقعات اور مضامین بیان کرنا کہ جن سے ان کو حج کا شوق پیدا ہو جائز نہیں کیونکہ ان کو اس سے حج کا شوق پیدا ہوگا اور ان کے پاس سامان ہے نہیںنہ ظاہری نہ باطنی تو خوامخواہ پریشانی میں مبتلاء ہوں گے جس سے ناجائز امور میں بھی مبتلاء ہونے کا اندیشہ ہے ۔
سفر حج کی تکالیف بیان کرنا
ؓبعض لوگ سفر حج کی تکالیف لوگوں سامنے بیان کرتے ہیں ایسا نہ کرنا چاہئے گو واقعی تکالیف کیوں نہ ہوں ۔اس قسم کے واقعات بیان کرنے سے بہت سے لوگ حج سے رک جاتے ہیں اس کا گناہ انہی لوگوں پر ہوتا ہے جنہوں نے ان کو اس قسم کے واقعات سنائے اور وہ ڈر گئے اور پھر بہت سے لوگ تو واقعات میں حد سے