تمہارے لئے اور دوسرا ہمارے لئے لیکن جب یہودی نے دیکھا کہ مسلمان ایک روز میں دو روز کا پانی بھر لیتے ہیں اور میرا پانی نہیں بکتا تو پریشان ہو کر حضرت عثمان ؓ سے درخواست کی کہ بقیہ نصف بھی آپ ہی خرید لیں چنانچہ حضرت عثمان ؓ نے اسے بھی آٹھ ہزار درہم میں کرید لیا اور سارا کنواں وقف کر دیا ۔
یہ سات کنویں ماثور ومشہور ہیں ان کو ’’ابیار سبعہ ‘‘ کہتے ہیں ان کے علا وہ اور بھی کنویں ہیں جن کا پانی حضور ﷺ نے استعمال فرمایا ہے۔مثلا بیر آنا ،(۲)بیر انس،(۳)بیر الحضارم،(۴)بیر بیر اعواف،(۵)بیرب سقیا،(۶)بیر ابی ایوبؓ،(۷)بیر عروہ(۸)بیر ذردان(جس میں لبید یہودی نے حضور ﷺ پر سحر کر کے بال کنگھے میں باندھ کر دفن کئے تھے)(۹)بیر القویم (۱۰)بیر الصفیہ ،(۱۱)بیر بویطہ،(۱۲)بیر فاطمہ۔
آداب واپسی وطن
سلام وداع؛جب سردار مدینہ تاج دار مدینہ سردار دو عالم آقائے نامدار محمدرسول اللہ ﷺ کی زیارت اور مساجد اور مشاہد کی زیارت سے فارغ ہو جائے اور ارادہ وطن کی طرف واپسی کا ہو تو مسجد نبوی ﷺمیں یا محراب نبوی میں ﷺیا اس کے قریب جہان جگہ ملے دو رکعت نماز پڑھے اس کے بعد مرقد اطہر ﷺ پر حاضر ہو کر سلام پڑھے پھر دین ودنیا کی حاجت کیلئے اور حج وزیارت کے قبول ہونے اور گھر عافیت کے ساتھ پہنچنے کی دعا مانگے ۔اور کہے
اللھم لا یجعل ھذا آخر عھد نبیک ومسجدہ وحرمہ ویسر لی العود الیہوالعکوف لدیہ وارزقنی العفووالعافیۃ فی الدنیا والاخرۃ وردنا الی اھلنا سالمین غانمین آمنین برحمتک یا ارحم الراحمین۔
ترجمہ:اے اللہ آپ اپنے نبیﷺ اور مسجد نبویﷺ اور حرم نبویﷺ کی زیارت کو آخری نہ کر بلکہ میرے لئے دوبارہ آنا اور ٹھرنا نصیب فرما اور آسان فرما ان کی حضوری میں اور میرے لئے سلامتی اور عافیت دین ودنیا کی مقدر فرما اور اپنے گھر عافیت اور سلامتی کے ساتھ جائو اجر وثواب لے کر یا ارحم الراحمین مقدر فرما دیجئے اور اس وقت جس قدر حزن ملال رنج وغم کا اظہار ہو سکے کرے اور آنسو نکالنے کی کوشش کرے اس وقت آنسووئں کا نکلنا اور حزن وغم کا غلبہ کا ہو نا قبولیت کی علامت ہے پھر روتا ہوا مفارقت دربار پر حسرت وافسوس کرتا ہوا چلے اور کچھ میسر ہو تو فقراء مدہنہ منورہ پر صدقہ کر دے اور اس سفر کی دعائیں پڑھتا ہوا چلے جن کا بیان آداب سفر شروع کتاب میں ہو چکا ہے کھجور ،خاک شفاء