روضئہ مقدسہ علی صاحبھا التسلیم پر سلام پڑھنے کا طریقہ
مسئلہ:نماز تحیۃ المسجد سے فارغ ہوکر نہایت ادب کے ساتھ مرقد اطہر آئو اور دل کو تمام دنیاوی کیالات سے فارغ کرواور سرہانے کے دیوار کے کونے میں جو ستون ہے اس سے چار ہاتھ فاصلہ پر کھڑے ہوجائو اور قبلہ کی طرف پشت کر کے بائیں طرف مائل ہو جائو تاکہ روئے انور ﷺ کا مقابلہ ہو جائے ادھر ودھر مت دیکھو نظر نیچی رکھو اور کوئی حرکت خلاف ادب نہ کروزیادہ قریب بھی کھڑے نہ ہوئو اور جالی کو ہاتھ بھی نہ لگائو نہ بوسہ دو نہ سجدہ کرو کہ اس قسم کی باتیں خلاف ادب اور احترام اور ناجائز ہیں اور سجدہ کرنا شرک ہے ا ور یہ خیال کرو کہ رسول اللہ ﷺ لحد کی طرف منہ کئے ہوئے آرام فرما ہیں اور سلام و کلام کو سنتے ہیں اور عظمت وجلال کا لحاظ کرتے ہوئے متوسط آواز سے سلام پڑھو زیادہ زور سے مت چیخو اور بہت آہستہ بھی مت پڑھو سلام اس طرح پڑھو۔
السلام علیک یا رسول اللہ ﷺ السلام علیک یا حبیب اللہ ﷺ السلام علیک یا خیر خلق السلام علیک یا خیرۃ اللہ من جمیع خلق اللہ ﷺ السلام علیک یا سید ولد آدم السلام علیک ایھا النبی ﷺ رحمۃ اللہ وبرکاتہ یا رسول اللہ ﷺانی اشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ واشھد انک عبدہ ورسولہ واشھد انک یا رسول اللہ قد بلغت الرسالۃ وادیت الامانۃ ونصحت الامۃ وکشفت الغمۃ فجزاک اللہ عنا افضل اوکمل ما جزابہ نبیا عن امتہ اللھم اتہ الوسیلۃ والفضیلۃوالدرجۃ الرفیعۃ وابعثہ المقام المحمود الذی وعدتہ انک لا یخلف المیعاد وانزلہ المنزل المقرب عندک انک سبحانک ذو الفضل العظیم ۔
اس کے بعد آپ کے وسیلہ سے دعا کرے اور شفاعت کی درخواست ان الفاظ میں کرے ۔
یا رسول اللہ اسئلک الشفاعۃ واتوسل بک الی اللہ فی ان اموت مسلما علی ملتک وسنتک ۔
سلام کے الفاظ میں جس قدر چاہے زیادتی کر سکتا ہے مگر سلف کا معمول اختصار کا ہے اور اختصار ہی کو مستحسن سمجھتے ہیں اور سلام میں کوئی لفظ ایسا نہ کہے جس سے ناز اور قرب مترشح ہو کہ یہ بھی سوء ادب ہے اور اگر کسی کو کو ئی الفاظ پورے یاد نہ ہو یا زیادہ وقت نہ ہو تو جتنا یاد ہو کہ سکتا ہے کم سے کم مقدار’’ السلام علیک یارسول اللہ ﷺ ہے ‘‘۔اگر کسی شخص نے تم سے حضورﷺ