مسجد حرام کے علاوہ مکہ مکرمہ کے آس پاس اور بہت سی مساجد قابل زیارت ہیں جن میں مشہور یہ ہیں ۔
مسجد الرایہ: رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ مکرمہ کے روز اس جگہ اپنا جھنڈا نصب فریا تھا جنت المعلی کے راستے میں ہے ۔
مسجد جن : جس جگہ جنوں نے حاضر ہو کر قرآن شریف سنا تھا ۔
مسجد تنعیم :جس جگہ عمرہ کا احرام باندھتے ہیںمکہ مکرمہ سے تین میل شمال کی جانب ہے اس کو مسجد عائشہؓ بھی کہتے ہیں مسجد غنم یا مسجد اجابۃ کے پاس محلہ’’ معاعدہ‘‘ میں واقع ہے ۔
مسجد ذی طوی :تنعیم کے راستے میں ہے رسول اللہ صﷺ حالت احرام میں اس جگہ اترے تھے ۔
مسجد خیف :منی میں ایک بہت بڑی مسجد ہے کہتے ہیں کہ اس میں ستر (۷۰)بنی علیھم السلام مدفون ہیں ۔
مسجد نمرہ :عرفات کے کنارے پر ہے۔
مسجد مشعر حرام :مزدلفہ میں ہے ۔
مسجد جبل ابی قبیس :جبل ابی قبیس پر ہے ۔
مسجد عقبہ: منی کے قریب بائیں جانب راستہ سے ہٹی ہوئی ہے ۔
مسجد دار النحر :منی میں جمرہ اولی اور وسطی کے درمیان میں ہے۔
مسجد الکبش:یعنی منحر ابراہیم علیہ السلام جس جگہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ذبح کیلئے لٹایاتھا۔
مسجد جعرانہ : طائف کے راستے میں ہے یہاں سے بھی عمرہ کا احرام باندھنا مسنون ہے مگر تنعیم سے باندھنا افضل ہے ۔
جبال مقدسہ یعنی مکہ مکرمہ کے خاص پہاڑ
جبل ثور : مکہ مکرمہ سے تین میل ہے ہجرت کے وقت اسی پہاڑ میں آپ ﷺ اور حضرت ابو بکر صدیق ؓ تین شب ٹہرے تھے اس کی چوٹی کے پاس غار ہے میل ڈیڑھ میل کی چڑھائی ہے پہاڑی سیڑہاں بنی ہوئی ہیں ۔
غار حرا: مکہ مکرمہ سے منی کو جاتے یوئے بائیں جانب پڑتا ہے اس غار میں جا کر بنی اکرمﷺ نبوت سے بیش تر عبادت کیا کر تے تھے اس کی چڑھائی زیادہ نہیں ہے دامن کوہ تک سواریاں پہنچ جاتی ہیں اسی جگہ سب سے اول وحی نازل ہوئی تھی ۔
جبل ابی قبیس : بیت اللہ کے سامنے ہے کوہ صفا سے ہوتے ہوئے اوپر چڑھ جاتے ہیں زیادہ چڑھائی نہیں ہے بعض کہتے ہیںکہ شق القمر کا معجزہ اسی جگہ ہوا تھا مگر بخاری کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ منی میں ہوا تھا زمانہ جاہلیت میں اس پہاڑ کا نام امین تھا کیونکہ حجر اسود طوفان نوح کے وقت اس جگہ رکھا ہوا تھا ایک شخص ابی قبیس نامی نے جب اس پر مکان بنایا تو لوگ اس کو جبل ابو قبیس کہنے