،ساتووں کنوویں کا پانی غسالہ شریف تبرکات ساتھ لائے۔
مدینہ منورہ سے جدۃ
مدینہ منورہ میں ہندوستان اور پاکستان جانے والے جہازوں کی خبر رکھنی چاہئے جس جہاز سے ارادہ ہو اس سے اتنا پہلے مدینہ منورہ سے چلنا چاہئے کہ ایک دو روز پہلے جدہ پہنچ جائے جو لوگ جہاز کی روانگی کی تاریخ کا اہتمام نہیں کرتے ان کو جدہ میں بعض دفعہ دو تین ہفتے جہاز کے انتظار میں لگ جاتے ہیں جس سے تکلیف ہوتی ہے اس لئے مناسب یہ ہے کہ پہلے سفر کی ترتیب قائم کر لی جائے تاکہ کوئی دقت پیش نہ آئے اب یہ طریقہ ہے کہ جس جہاز سے آپ جائے گے اسی جہاز سے واپس آنا ہوگا جہاز میں سفرکرتے وقت برد باری اور ہوشیاری سے کام لوکہ خود بھی تکلیف نہ اٹھائیں اور دوسروں کو بھی تکلیف نہ پہنچائیں ۔
وطن کے قریب پہنچنا
جب اپنا شہر یا گائوں قریب آجائے تو یہ دعا پڑہو ۔’’آئبون تائبون لربنا حامدون ‘‘گھر کسی آدمی سے اپنے آنے کی اطلاع پہنچائے اور رات کے وقت شہر میں داخل نہ ہو بلکہ صبح کو داخل ہو یا شام کو داخل ہو اور شہر میں داخل ہو کر مسجد میں جا کر دو رکعت نماز ادا کرو بشرطیکہ مکروہ وقت نہ ہو اور جب گھر میں داخل ہو تو یہ دعا پڑھو ۔توبا توبا لربنا حوبا لا یغادر علینا حوبا ۔
حجاج کا استقبال
جب حاجی لوگ حج سے واپس آئیںتو ان سے ملاقات کرو سلام اور مصافحہ کرو اور ان کے گھر پہنچنے سے پہلے اپنے لئے دعا کرائو حاجی کی دعا قبول ہوتی ہے یہی سلف؎۱ کا دستور تھا کہ ان کا استقبال کرتے اور ان سے دعا کرواتے تھے۔
۔عن ابن عمر اذا لقیت الحاج فسلم علیہ وصافحہ ومر ہ ان یستغفر لک قبل ان؎۲ یدخل بیتہ لانہ مغفور لہ رواہ احمد (مشکوۃ)۔
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے مروی ہے کہ جب حاجی سے ملاقات کرو تو سلام اور مصافحہ کرواور ان کے گھر داخل ہونے سے بیشتر اپنے لئے دعا کی درخواست کرو کیونکہ اس کے گناہ بخش دئے گئے ہیں ۔
اس رویت سے حجاج کا استقبال اور ان سے سعا کروانا ثابت ہوتا ہے اور اس کے جواز میں کوئی شبہ نہیں مگر اسقبال میں آج کل چند خرابیاں پیدا ہوگئیں ہیں ۔ایک تویہ کہ خود حجاج کو بھی اپنے استقبال کا حد سے زیادہ اہتمام ہوتا ہے اور پہلے سے انتظام کیا جاتا ہے کہ جس قرد ہو سکے لوگوں کا انبوہ کثیر ہو تاکہ حاجی صاھب کی شان اور عظمت ظاہر ہو تار پر تار دئے جاتے ہیں خاص ہدایات کی جاتیں ہیں جس کا منشا ریا اور فخر ہوتا ہے اور ریااور فخر سے سارا ثواب اکارت