مسجد حرام میں نماز کے ثواب کی زیادتی
مسئلہ: مسجد حرام تمام مسجدوں سے افضل ہے اس میں نماز پڑھنے کا بڑا ثواب ہے ایک نماز کا ثواب ایک لاکھ نمازوں کے برابر ہوتاہے لیکن یہ ثواب کی زیادتی صرف فرض نماز کے ساتھ مخصوص ہے۔ نوافل کاثواب اتنانہیں۔ نوافل گھر میں پڑھنا افضل ہے۔ اسی طرح یہ ثواب صرف مردوں کوہوتا ہے عورتوں کونہیں ہوتا۔ ان کواپنے گھر میں نماز پڑھنی افضل ہے۔
مسئلہ: جس طرح کعبہ سے باہر اس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنا جائزہے۔ ایساہی کعبہ کے اندر بھی جائز ہے کعبہ کے اندر نماز پڑھنے کی صورت میں چاروں طرف قبلہ ہے جدہر کو چاہو نماز پڑھو۔
مسئلہ: کعبہ کے اندر نماز فرض اورنفل پڑھنا جائزہے۔
مسئلہ: کعبہ کی چھت پر بھی نماز پڑھنا جائزہے۔ مگر بلا ضرورت اوپر چڑھنا اور نماز پڑہنا منع ہے۔
مسئلہ: کعبہ کے اندر تنہایا جماعت سے نماز پڑھنا جائز ہے۔ اوروہاں یہ بھی شرط نہیں کہ امام اور مقتدیوں کامنہ ایک ہی طرف ہوکیونکہ وہاں ہر طرف قبلہ ہے البتہ یہ ضرور شرط ہے کہ مقتدی امام سے آگے نہ ہو۔ اگر کوئی مقتدی امام کی طرف کومنہ کرکے نماز پڑھے گا تو نماز ہوجائیگی مگر اس طرح نماز پڑھنا مکروہ ہے اور اس صورت میںمقتدی کوامام سے آگے نہ کہا جائے گا۔ آگے ہونے کی صورت یہ ہے کہ مقتدی اورامام دونوں کامنہ ایک ہی طرف ہوا ور مقتدی آگے ہواس صورت میں مقتدی کی نماز نہ ہوگی۔
مسئلہ: بیت اللہ کی مسجد میںکعبہ کے چاروں طرف نماز پڑھنی جائز ہے۔ لیکن بیت اللہ کا سامنے ہونا ضروری ہے اگر بیت اللہ سامنے نہ ہوگا تونماز نہ ہوگی۔ بیت اللہ سے فاصلہ پر توبیت اللہ کی سیدھ کافی ہو جاتی ہے۔ مگر قریب ہونے کی صورت میں ذرا سے فرق سے بھی بعض وقت استقبال قبلہ نہیں رہتا۔ اگر قریب کھڑے ہونے کی صورت میں استقبال عین قبلہ کانہ ہوگا تونماز نہ ہوگی۔
مسئلہ: صرف حطیم کا استقبال نماز میں کافی نہیں ہے بلکہ کعبہ کااستقبال ضروری ہے چاہے حطیم بیچ میں آجائے۔
مسئلہ: جب امام بیت اللہ کے باہر کھڑا ہوکر نماز پڑھا رہاہے تو مقتدیوں کو چاروں طرف سے حلقہ بناکر اس کی اقتداء درست ہے لیکن یہ شرط ہے کہ جس طرف امام کھڑا ہے اس طرف کوئی مقتدی امام سے آگے نہ ہو۔ یعنی امام اور کعبہ میں جتنا فاصلہ ہے مقتدی اورکعبہ میں اس سے کم نہ ہو۔ ورنہ جوشخص بہ نسبت امام کے زیادہ قریب ہوگا وہ امام سے آگے سمجھا جائے گا۔ اور اس کی نماز نہ ہوگی۔ البتہ اور کسی طرف سے اگر کوئی جماعت یا شخص کعبہ کے زیادہ قریب ہو تو کچھ حرج نہیں۔ مثال کے طور پر یوں سمجھ کہ امام مشرق کی جانب خط (ب) پر ڈیڑھ گز کے فاصلہ پر کھڑا ہے اورایک صف خط (الف) پر کھڑی ہے اور کچھ لوگ خط