صلح حدیبیہ ہوئی تھی کے متصل حوم کی علامت کے لیے مینارہ بنا ہوا ہے اور مدینہ طیبہ کی طرف تنغیم پر جو مکہ سے تین میل ہے اور یمن کی جانب سات میل اضاء ۃ لبن تک اورعراق کی طرف سے بھی سات میل اور جعرانہ کی طرف سے نو میل اور طائف کی طرف عرفہ تک سات میل تک حرم ہے ان حدود کے اندر شکار مارنا، شکار مارنا، پکڑنا، اس کو بھگانا۔ درخت یا گھاس کاٹنا حرام ہے اس کو حرم کہتے ہیں۔
جدہ کی طرف ان نشانات کے قریب ہی ایک بستی ہے جس کو آج کل شیمیہ (۱) کہتے ہیں اسی جگہ حضور ﷺ او رصحابہ رضی اللہ عنہ کوکفار نے روکا اور عمرہ نہیں کرنے دیا تھا۔ اسی جگہ صلح حدیبیہ ہوئی تھی اور آپ یہاں سے مدینہ منورہ واپس ہوگئے تھے۔ اسی بستی کے قریب راستہ سے جنوب کی طرف تھوڑے سے فاصلہ پر ایک چھوٹی سی پختہ مسجد بنی ہوئی ہے۔ کہتے ہیںکہ اسی جگہ صحابہ رضی اللہ عنہ سے حضور اقدس ﷺ نے موت پر بیعت کی تھی اوراس بیعت کانام بیعت رضوان ہے اگر موقع ملے تو اس مسجد میں جاکر دو رکعت نفل پڑھو اور دعا مانگو جب حرم کے حدود سے گزرو تو سمجھو کہ اب احکم الحاکمین کے دربار کے خاص احاطہ میں داخل ہورہے ہواور یہ دعا پڑھو۔ اللہم ان ہذا احرمک و حرم رسولک فحرم لحمی ودہی وعظمی وبشری علی انار اللہم امنی من عذابک بوم تبعث عبادک واجعلنی من اولئک واہل طاعتک وتب علی وانک انت التواب الرحیم اس کے بعد درود شریف پھر تلبیہ پڑھو اور حق تعالی کی حمد وثنا کرو اور شکر اداکرو کہ تم کو یہ سعادت کبری نصیب ہوئی۔
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ انبیاء علیہم السلام جس وقت حرم میں داخل ہوتے تو ننگے باؤں پیدک چلتے تھے اور طواف اور دیگر مناسک اسی طرح ادا کرتے تھے۔ حق یہ ہے کہ اگر انسان سر کے بل بھی اس مقدس زمین پر چلے تو حق ادب ادا کرنے سے قاصر ہے اس لیے اگر تمام راستہ پیدل نہو تو تھوڑی دور تو ننگے پیر پیدل چلنا چاہیے لیکن اگر موٹر والا راضی نہ ہوتو اس سے جھگڑانہ کرناچائیے۔
مکہ مکرمہ میں داخلہ
جب مکہ مکرمہ قریب آجائے تو بہتر یہ ہے کہ داخل ہونے سے پہلے غسل کر لیا جائے۔ قہوہ خانوں میں پانی فروخت ہوتا رہتا ہے وہاں سے پانی خرید لیا جائے۔ وہاں پانی مفت نہیں ملتا کچھ نہ کچھ قیمت موقع اور وقت کے لحاظ سے ادا کرنی ہوتی ہے۔ لیکن اب چونکہ عام طور پر لوگ موٹر سے مکہ مکرمہ جاتے ہیں اور دو گھنٹہ میں پہنچ جاتے ہیں اس لیے جدہ ہی سے غسل کرلو۔ موٹر والے ہر شخص کے لیے موٹر کو ہر جگہ نہیں روکتے ۔ یہ غسل صرف مستحب ہے۔ اگر نہوسکے تو کچھ حرج نہیں۔ مکہ مکرمہ کے دروازے کے قریب معلم لوگ حجاج کا استقبال کرتے ہیں (۲) ان لوگوں کو جدہ سے حجاج کی روانگی کے وقت ان کے وکلاء تارسے