مسافر کے لیے نماز میں قصر
مسئلہ: شریعت میں جو مسلمان اڑتا لیں میل کے سفر کا ارادہ کر کے چلے مسافر کہلاتا ہے اس پر ظہر، عصر، عشاء کی نماز بجائے چار فرض کے دو فرض ہیں۔ اور فجر۔ مغرب، وتر میں کوئی کمی نہیں ہوتی۔ جس طرح مکان پرپڑھی جاتی ہیں۔ اسی طرح پوری پڑھی جاتی ہیں۔
تنبیہ: بہت سے حجاج اپنی ناواقفیت کی وجہ سے امام کے پچھے چار رکعت والی نماز میں د ورکعت پر سلام پھیر دیتے ہیں۔ یاد رکھیے جو امام چار رکعت پڑھا رہا ہوتو اس کے پچھے چار ہی پڑھیں گے ۔
مسئلہ: ظہر، عصر، عشاء کا پورا پڑھنا گناہ ہے۔ ہاں اگر پھول کر پوری پڑھ لی، اور دوسری رکعت میں قعدہ کر لیا ہے۔ تو دو رکعت فرض اور دو نفل ہوگئیں لیکن سجدہ سہو کرنا پڑے گا۔
مسئلہ: اپنے شہر سے نکل کر جب تک راستہ میں کسی مقام پر پندرہ زیا اس سے زیادہ قیام کی نیت نہ ہو قصر کرنا چاہئے۔ اگر کسی جگہ پندرہ روزیا زیادہ قیام کی نیت کرلی تو مقیم ہوگیا۔ نماز پوری پڑھنی ہوگی لیکن اگر کسی جگہ پندرہ روز کی نیت نہین کی اور آج کل کرتے کرتے پندرہ روز گذر گئے، تب بھی مسافر رہئے گا اور نماز قصر پڑھی چاہئے۔
مسئلہ: سفر میں سنتوں کا حکم یہ ہے کہ اگر جلدی ہو تو فجر کی سنتوں کے علاوہ اور سنتوں کو چھوڑنے کا مضائقہ نہیں ایسی حالت میں ان کی تاکید نہیں رہتی اور جلدی نہیں ہے تو سنتوں کو ترک نہ کرے۔ سنتوں میں کوئی کمی نہی ہوتی۔
ریل میں نماز اورتیمم وغیرہ کے مسائل
مسئلہ: چلتی ریل میں نماز پڑھنا درست ہے۔ اگر سرگھومتا ہے یا چکراتا ہے یا کھڑے ہو کر پڑھنے میں چوٹ لگنے کاخوف ہے تو بیٹھ کر پڑھنا جائز ہے۔ بلا ان اعذار کے باوجود طاقتِ قیام کے بیٹھ کر نماز درست نہیں ہوتی۔
مسئلہ: اگر ریل میں نماز پڑھتے ہوئے ریل گھوم جائے اور قبلہ بدل جائے تو نماز ہی قبلہ کی طرف گھوم جانا چاہئے۔
مسئلہ: پانی نہ ملنے کی وجہ سے جس شخص نے باقاعدہ تیمم کیا ہو اگر چلتی ہوئی ریل میں جابجا اس کو پانی اور چشمے ملیں تو تیمم نہیں ٹوٹے گا۔ لیکن احتیاط یہ ہے کہ اگر موقع ہوتو پھر تیمم کرلے۔
مسئلہ اگر ریل ٹھہرے اور اسٹیشن پر پانی مل سکتا ہے تو تیمم ٹوٹ گیا۔ اگر وضو نہیں کیا او ریل چھوٹ گئی تو دوبارہ تیمم کرنا ضروری ہے۔
مسئلہ: پانی بھڑ ا ہوا برتن نشست کے تختہ کے نیچے رکھا رہا اور اس کا کچھ خیال نہ رہا اور پانی سے ناامید ہو کر تیمم کرکے نماز پڑھ لی، پھر یاد آیا تو نماز کو دہرا نا واجب نہیں، خواہ نماز کے وقت میں یاد آیا ہو یا نماز کا وقت نکل جانے کے بعد۔ اور اگر سامنے تختے کے اوپر لوٹا رکھا تھا یا صراحی ہاتھ میں لیے ہوئے تھا اور