احترام کے خلاف ہے جو کچھ تقسیم کرنا ہو مسجد سے باہر تقسیم کرنا چاہئے ورنہ مسجد کی بے حرمتی کے گناہ میں تقسیم کرنے والا بھی شریک ہوگا ۔
(۶)جو جانور کسی جنایت کے بدلے میں ذبح کیا جائے اس میں سے خود کھانا یا مالدار کو کھلا نا جائز نہیں وہ فقراء کا حق ہے بعضے لوگ خود بھی کھا لیتے ہیں یا غلظی سے کھا لیا تو جتنا کھایا اس کی قیمت صدقہ کرنی واجب ہے ۔جائز نہیں ۔
متفرقات
(۱)منی میں تین مقام ہیں جن پر قد آدم ستون بنا کر چاروں طرف نشان لگادیا گیا ہے ان تینوں جگہوں کو جمرات یا جمار کہتے ہیں عام طور پر لوگ ان ستونوں کو جمار سمجھتے ہیں اور ان ہی میں کنکریاں مارتے ہیں جمار (یعنی کنکریاں پھینکنے کی جگہ)ستون کے نیچے کی اور نشان کے اندر کی زمین ہے اسلئے کنکریاں ستونوں میں نہ مارنا چاہے بلکہ اس جگہ پر مارنے چاہئے جہاں کنکریاں جمع ہوتی ہیں اگر ستون پر کنکریاں ماری اور نیچے گر گئی تو رمی؎۱ ہو جائے گی اور اگر ستون کے اوپر جا کر ٹھر گئی نیچے نہ گری تو رمی ؎۲نہ ہوگی۔
(۲)بیت اللہ کے اندر داخل ہونا مستحب ہے حج کا رکن یا واجب نہیں ہے اگر سہولت سے بلا رشوت دئے داخلہ کا موقع مل سکے تو داخل ہونا چاہئے عام طور پر بلا کچھ لئے شیبی(کنجی بردار)داخل نہیں ہونے دیتا اور اس کو کچھ دیکر داخل ہونا رشوت ہے اور رشوت لینی اور دینی اس جگہ سب کے نزدیک حرام ہے اس لئے اس کی احتیاط رکھنی چاہئے عام طور پر لوگ اس کو رشوت دیکر داخل ہوتے ہیں اور بجائے ثواب کے گناہ کما تے ہیں ۔
(۳)بیت اللہ کے داخلے میں ایک بڑی خرابی یہ بھی پیش آتی ہے کہ عورتیں بھی داخل ہوتی ہیں اور شیبی یا اس کے خدام عورتوں کا ہاتھ پکڑ کر سیڑھی پر چڑھاتے ہیں اور اجنبی لوگوں کے ساتھ بھی اختلاط ہوتا ہے اگر بلا رشوت کے داخلہ نہ ہو سکے تو حطیم کے اندر نماز پڑھ لینی چاہئے حطیم بھی بیت اللہ کا حصہ ہے ۔
حدیث میں آیا ہے کہ حضرت عائشہ ؓ نے نذر کی تھی کہ اگر اللہ تعالی نے رسول اللہ ﷺ کیلئے مکہ مکرمہ فتح کر دیا تو بیت اللہ کے اندر دو رکعت نماز ادا کرونگی جب اللہ تعا لی نے مکہ مکرمہ فتح کرا دیا تو رسول اللہ ﷺنے حضرت عائشہ ؓ کو حطیم میں داخل کیا اور فرمایا کہ یہاں پڑھ لو حطیم بھی بیت اللہ کا جزء ہے کیونکہ قریش مکہ کے پاس تعمیر کیلئے خرچ کم تھا اس لئے اتنا حصہ چھوڑ دیا تھا مگر صرف حطیم کی طرف کو نما زپڑھنی جائز نہیں بلکہ نماز میں بیت اللہ کی طرف رخ ہونا شرط ہے ۔
(۴) بیت اللہ کے درمیان میں ایک میخ ہے عوام اس کو سرۃ الدنیا(دنیا کی ناف )کہتے ہیں اس پر اپنی ناف رکھتے ہیں اور سامنے کی دیوار میں ایک کڑا ہے اس کو عروۃ الوثقی کہتے ہیں یہ سب بے اصل باتیں ہیں ان سے احتراز کر نا چاہئے اگر داخلہ کا موقع ملے تو آداب داخلہ کو ملحوظ رکھنا چاہئے ۔