رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ:
’’عن ابی ھریرۃ قال قال رسول اللہ ﷺ من حج فلم یرفث ولم یفسق رجع کیوم ولدتہ امہ(بخاریومسلم)۔
ترجمہ: حضرت ابو ھرہرہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے محض اللہ کی خوش نودی کیلئے حج کیا اور جماع اور اس کا تذکرہ نہیں کیا اور نہ گناہ کیا تو وہ پاک ہو کر ایسا لوٹا کہ ماں کے پیٹ سے پیدا ہونے کے روز (پاک تھا )۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو لوگ لڑائی جھگڑا کرتے ہیں ان کے گناہ معاف نہیں ہوتے اور ان کا حج بھی قبول نہیں ہوتااسلئے حجاج کو اپنے رفقاء اور دوسرے لوگوں کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آنا چاہئے جہاز پر اور دیگر مواقع میں ہوشیوری سے کام لینا چاہئے نہ خود تکلیف اٹھائو اور نہ دوسروں کو تکلیف دو خوش اخلاقی اور نرمی سے جو کام ہوتا ہے وہ غصہ اور زور سے نہیں ہوتا ۔
احرام کی غلطیاں
(۱)بعضے لوگ احرام کی حالت میں سلی ہوئی چادر یا رضائی کے استعمال کو سلا ہوا ہونے کی وجہ سے ناجائز سمجھتے ہیں اور کہتے ہیںکہ احرام کی حالت میں مرد کیلئے سلا ہوا کپڑا پہننا ناجائز ہے یہ تو ٹھیک ہے کہ احرام میں مردوں کو سلا ہوا کپڑا پہننامنع ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ سلی ہوئی چادر یا رزائی وغیرہ بھی منع ہے احرام کی حالت میں ایسا سلا ہوا کُڑا پہننا منع ہے جو بدن کی ھیئت پر قطع کر کے سیا گیا ہو جیسے کرتہ، پاجامہ، اچکن، واسکٹ،بنیان وغیرہ یہ مطلب نہیں کہ جس کپڑے میں بھی سیون ہو ہووہ ناجائز ہے ہاں افضل یہ ہے کہ احرام کے کپڑوں میں سلائی بلکل نہ ہو ۔
(۲)احرام کہ نیت کرنے سے پہلے جو نفل پڑھے جاتے ہیں ان کو بعضے آدمی سر کھول کر پڑھتے ہیں بلا عذر سر کھول کر نماز پڑھنا مکروہ ہے اس لئے احرام کی نیت باندھنے سے بیشتر سر ڈھانک کر نماز پڑھنی چاہئے ہاں احرام کی نیت کر لینے کے بعد سر ڈھانک کر نماز پڑھنا منع ہے ۔
(۳)بعضے آدمی احرام کے زمانے میںنمازمیں بھی اضطباع(داہنی بغل کے نیچے کو چادر نکال کر بائیں کندھے پر ڈالنا)کرتے ہیں نماز میں اضطباع مکروہ ہے اضطباع صرف طواف میں مسنون ہے وی بھی ہر طواف میں نہیں بلکہ جس طواف کے بعد سعی ہو البتہ طواف زیارت کے بعد اگر سعی کرنی ہو اور احرام کے کپڑے اتار دئے ہوں تو اس میں اضطباع نہ ہوگا ۔
(۴)احرام کی حالت میں عورت کیلئے چونکہ چہرے پر کپڑا لگانا اسی طرح منہ چھوپانا منع ہے کہ جس سے چہرہ کو کپڑا لگ جائے اس کیلئے عام طور سے کراچی اوربمبئی میں ناریل وغیرہ کی جالی دار پنکھا بنائی جاتی ہے اور عورتیں اس کو پیشانی پر لگا لیتی ہیں تاکپڑا چہرے کو نہ لگے مگر ان پنکھوں کو اکثر عورتیں ایسی طرح باندھتی ہیں کہ وہ پنکھیاں چہرے سے یا پیشانی سے چھپ جاتی ہیں اور اس کے کنارے پر باندھنے کے واسطے کپڑے کی پتی بھی لگی ہوتی ہے اس طرح