اگرچہ ہم رسالہ’’ معلم الحجاج ‘‘میں بھی موقعہ بموقعہ ان غلطیوں کا ذکر کر چکے ہیں لیکن حجاج کی سہولت اور اس نعمت عظمی کے شکریہ میںاس قسل کی اغلاط کو یک جا جمع کرتے ہیں اللہ تعالی قبول فرمائیں۔
سفر حج اور رسالہ’’معلم الحجاج‘‘کی تالیف کے وقت بھی بعض حضرات نے ان اغلاط کے جمع کرنے کی فرمائش کی تھی مگر اس وقت جمع کرنے کا موقعہ نہ ملا ۔حجاج سے امید ہے کہ غور سے اس رسالہ کو ملاحظہ فمائینگے اور اپنے حج کو اغلاط ار ممنوعات سے محفوظ رکھنے کی سعی فرمائینگے تاکہ حج مبرور نصیب ہو اور ہم کو مقامات مقدسہ میں دعانکے وقت یاد رکھیں نگے ۔
ربنا ارنا مناسکنا وتب علینا انک انت التواب الرحیم ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم،
راستہ اور سفر کی غلطیاں
(۱) بہت سے لوگوں کو سفر مین دیکھا کہ نماز بلکل ترک کر دیتے ہیں اور بعض پڑھتے تو ہیں مگر اہتمام نہیں کرتے کم ہمتی اور سستی سے کبھی قضا کر دیتے ہیں کبھی مکروہ وقت میں پڑھتے ہیں ایک فرض ادا کرنے جاتے ہیں اور روزانہ کے پانچ فرض چھوڑ دیتے ہیں نماز کا ترک کرنا بڑا سخت گناہ ہے جو لوگ نامز کا اہتمام نہیں کرتے وہ حج کی برکات سے محروم رہتے ہیں اور ایسے لوگوں کا حج مبرور و مقبول نہیں ہوتاحاجی کو تو نماز کا بہت اہتمام کرنا چاہئے کہ وہ دربارے خدا وندی میں حاضر ہو رہا ہے وہاں ایسی حالت میں جانا بڑی بد نصیبی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
؎۱۔یعنی بیٹھنے کی جگہ ۔البتہ جوتوں وغیرہ کی جگہ سے تیمم نہ کیا جائے کیونکہ عام طور پر وہ مٹی مشتبہ ہوتی ہے اور تیمم کیلئے بلکل پاک مٹی کا ہونا ضروری ہے ۱۲ سعید احمد ۔ ؎۲، ہر کپڑے پر ہاتھ مارنے سے جو غبار اڑتا ہے اس کا اعتبار نہیں یہ مسئلہ رطائفہ رشیدیہ میں مفصل ہے ۔۱۲شیر محمد
(۲)بعض لوگ نماز کے تو پابند ہوتے ہیں مگر نماز کے مسائل سے ناواقف ہوتے ہیں ریل میں باوجود کھڑے ہونے پر قادر ہونے کے نماز بیٹھ کر پڑھتے ہیں بعض استقبال قبلہ کو ریل میں ضروری نہیں سمجھتے حالانکہ جو شخص کھڑا ہو کر نماز پڑھ سکتا ہو اس کو بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز نہیں ایسے ہی بلا استقبال قبلہ بھی نامز پرھنا جائز نہیں ۔
(۳)اسٹیشن پر یا پاخانہ کے نل میں ریل میں پانی موجود ہوتا ہے مگر بعض لوگوں کو نظافت طبع کا ہیضہ ہوتا ہے کہ اس پانی کو ناپاک سمجھتے ہیں اور اس سے وضو نہیں کرتے بلکہ تیمم کرکے نماز پڑھ لیتے ہیں حالانکہ جب تک اس میں کوئی نجاست نہ ملی ہو شرعا وہ پانی پاک ہے محض اس وجہ سے اس کو ناپاک نہیں کہ سکتے کہ وہ پاخانہ کے نل میں ہے یا ہر شخص اس کو استعمال کرتے ہیں اس پانی کے ہوتے ہوئے تیمم جائز نہیں بعضے آدمی کپڑے پر ہی تیمم کرلیتے ہیں حالانکہ اس پر غبار بھی نہیں ہوتا ایسے کپڑے پر تیمم کرنا جائز نہیں جس پر غبار ؎۱نہ ہو ۔ریل؎۲ کے تختے پر جو غبار ہے اس سے تیمم جائز ہے مگر اس کو ناپاک