پہن لیے تو اضطباع نہیں ہوتا۔ اور اگر احرام کے کپڑے نہیں اتارے تو پھر اضطباع کرنا چاہیے اس کے بعد سعی بھی ہوتی ہے لیکن اگر طواف قدوم کے بعد سعی کر چکا ہے تو پھر رمل اور سعی نہ کرے۔
۳۔ طواف صدر: یعنی بیت اللہ سے واپسی کا طواف اس کو طواف وداع بھی کہتے ہیں۔ یہ آفاقی پر واجب ہے مکی پر یا جو آفاقی مکہ مکرمہ کو ہمیشہ کے لیے وطن بنائے اس پر واجب نہیں ۔ اس طواف میں رمل واضطباع نہیں کیا جاتا اور اس کے بعد سعی بھی نہیں ہے یہ تینوں طواف حج کے ساتھ مخصوص ہیں۔
۴۔ طواف عمرہ: یہ عمرہ میں رکن اورفرض ہے اس میں اضطباع اوررمل کر ے اور بعد میں سعی کرے۔
۵۔ طواف نذر: یہ نذر ماننے والے پر واجب ہوتاہے۔
۶۔ طواف تحیہ: یہ مسجد حرام میں داخل ہونے والے کے لیے مستحب ہے لیکن اگر کوئی دوسر اطواف کرلیا تو وہ اس کے قائم مقام ہو جائے گا۔
۷۔ طواف نفل: یہ جس وقت جی چاہے کیا جاسکتا ہے۔
مسائل طواف
(مسائل استلام)
مسئلہ: (۱) اسلام ہجوم کی وجہ سے اگر نہ ہوسکتا ہو تو طواف شروع کر دے اور اشارہ استلام کا کرے یعنی ہاتھ بالکڑی وغیرہ ہے۔
مسئلہ: حجر اسود کو ہاتھ لگانا اور چومنا اس وقت مسنون ہے جب کسی کو تکلیف نہ ہو کسی مسلمان کو نست کی وجہ سے تکلیف دینا حرام ہے اس لیے دھکے دیکر استلام نے کرے۔ بلکہ ایسے وقت صر ف دونوں ہاتھ حجراسود کو لگائے اور ہاتھوںکو چوم لے اور اگر ایک ہاتھ لگائے تو داہنا ہاتھ لگائے اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو کسی لکڑی وغیرہ سے حجراسود کو چھوئے اوراس لکڑی کو بوسہ دے اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھا کر دونوں ہتھیلیوں کو حجر اسود کی طرف اس طرح کرے کہ پشت ہتھیلیوں کی اپنے چہرے کی طرف رہے اور یہ نیت کرے کہ حجر اسود پر رکھی ہیں اور تکبیر وتہلیل کہے اورہتھیلیوں کو بوسہ دے لے۔
مسئلہ: حجر اسود پر اگر خوشبو (۱) لگی ہو اور طواف کرنے والا محرم ہو تو اس کا استلام جائز نہیں بلکہ ہاتھوں سے اشارہ کرکے ہاتھوںکو بوسہ دے لیے۔
مسئلہ: حجر اسود پر چاندی کا حلقہ لگا ہوا ہے استلام کے وقت اس کو ہاتھ لگانا جائز نہیں۔ بہت سے ناواقف استلام کے وقت اس کو ہاتھ لگاتے ہیں یہ ناجائز ہے۔
مسئلہ: حجراسود اور بیت اللہ کی چوکھٹ یعنی دہلیز کے علاوہ بیت اللہ کے اور کسی گوشہ یا دیوار کو بوسہ دینا منع ہے صرف رکن یمانی کو ہاتھ لگائے بوسہ نہ دے اور اگر ہاتھ نہ لگا سکے تو اس کی طرف اشارہ نہ کرے۔
مسئلہ: طواف کرتے ہوئے علاوہ استلام کی وقت کے بیت اللہ کی طرف منہ کرنا منع