اور راشن جدہ میں دیا جاتاہاے اس سے بہت آسانی رہتی ہے بلکہ مکہ معظمہ میں ملتا ہے اس سے اور بھی آسانی ہوجاتی ہے ۔ لہٰذا راشن کے کاغذات حفاظت سے ہمراہ رکھیں تاکہ کاغذات دکھلا کر راشن حاصل کرسکیں۔
(۵) سوار ہونے کے وقت ڈاکٹری معائنہ ہوتاہے اورٹکٹ بھی دیکھئے جاتے ہیں اس لیے ٹکٹ اور پاسپورٹ اپنے ساتھ رکھو سامان یا بکس میں بند مت کرو جہاز میںتین درجے ہوتے ہیں جس درجہ میں سفر کرنے کی اپنے اندر وسعت پاتا ہو اس سے سفر کرے لیکن فسٹ میں سفر کرنے سے بہتر یہ ہے کہ ہوائی جہاز سے سفر کرے کیونکہ اس میں وقت کی بچت ہے۔
(۶) جس وقت جہاز چلدے اورلنگراٹھ جائے تو یہ دعا پڑھو۔
بِسْمِ اللّٰہ مُجْرِیْہَاوَمُرْ سَا ہَا اِنَّ رَبَیِ لَغَفُوْرُ رَّحِیْمٌ وَمَا قَدَ رُوااللّٰہَ حَقَّ قَدْرِہٖ وَالْاَرْضِ جَمِیْعًا قَبْضَتُہٗ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَالسَّمٰوٰتُ مَطْوِیّٰتٌ بِیَمِیْنِہٖ سُبْحَانَہٗ وَتَعَالٰی عَمَّا یُشْرِکُوْنَ۔
کشتی پر سوار ہو کر بھی یہی دعا پڑہو۔ انشاء اللہ غرض سے محفوظ رہوگے۔
(۷) جہاز میں حجاج کے لیے مستقل ڈاکٹر رہتاہے ضرورت کے وقت اس سے مراجعت کی جائے۔
(۸) اگر خدانخواستہ کوئی حاجی مر جائے تو اس کی جہاز والوں کو اطلاع کر دو اور غسل وکفن دے کر نماز جنازہ پڑھ کر اس کو سمندر میں چھوڑ دو میت کو دریا میں چھوڑنے کا سامان جہاز میں رہتاہے۔ اطلاع پر سب انتظام ہوجاتاہے۔
ریل، جہاز، اونٹ وغیرہ پر نماز پڑھنے کے ضروری مسائل
سفر میں نماز کا اہتمام
سفر میں نماز کا بہت اہتمام کرنا چاہیے۔ عام طور پر حاجی لوگ کم ہمتی اور سستی سے نماز قضا کر دیتے ہیں۔ ایک فرض (یعنی حج) کی ادائیگی کا ارادہ کرتے ہیں اور روزانہ کے پانچ فرض ترک کردیتے ہیں۔ نماز کو بلا عذر شدید قضا کرنا سخت گناہ ہے۔ شیخ ابو القاسم حکیم (جو بڑے پائے کے بزرگ ہیں) فرماتے ہیں کہ اگر کوئی جہاد کرے اور جہاد کی وجہ سے ایک نماز قضا کردے تو اس کو اس قضا نماز کی مکانات کے لیے سو مرتبہ جہاد کی ضرورت ہے۔ اللہ اکبر جہاد کتنی بڑی عبادت ہے۔ لیکن نماز کی فرضیت اور فضلیت وتاکید اس سے بھٖ زیادہ ہے۔
اکثر لوگ تو سفر میں نماز بالکل ترک کر دیتے ہیں اور بعضے مسائل سے ناواقف ہونے کی وجہ سے بعضے موٹر ڈرائیور کے ڈرائیور کے ڈر سے موٹر کو نہیں رو ک سکتے۔ ایسے لوگوں کو ہمت سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ اول تو شرعا کرایہ والے کے ذمہ واجب ہے کہ وہ نماز کے وقت سواری کو روکے لیکن اگر اندیشہ ہے کہ روکے گانہیں تو کرایہ طے کرنے کے وقت ہی اس سے شرط کی جائے اوراس کومتنبہ کر دیا جائے کہ نماز کے وقت ضرورت رکنا ہوگااوروقت پر اگر نہ روکے تو ذرا ہمت سے کام لیکر سب حاجی متفق ہو کر کہیں پھر بھی نہ مانے یاکوئی خطرہ ہو تو پھر جس طرح ہوسکے موٹر میں نماز پڑھ لی جائے۔