ہے صرف ایک وقت کھلانا جائز نہیں ۔
(۷)دونوں وقت میں پیٹ بھر کر کھلانا شرط ہے اگر کسی کا پہلے سے پیٹ بھرا ہوا تھا اور کھانے میں شریک ہوگیا تو اس کا کھالینا کافی ؎۲نہ ہوگا ۔مقدار کا اعتبار نہیں پیٹ بھرنے کا اعتبار اگر کھانا مقدار سے کم ہے اور سب کا پیٹ بھر گیا تو جائز ہے اور اگر سب کا پیٹ نہیں بھرا تو جائز نہیں اگرچہ مقدار واجب ہی کا کھانا پکایا گیا ہو بلکہ اتنا اور کھلانا ضروری ہوگا کہ ان کا پیٹ بھر جائے اگر ایک وقت پیٹ بھر کر کھلایا اور ایک وقت کی قیمت یا چوتھائی صاع دیدیا تو جائز ہے ۔
(۸)کفارہ کی نیت کا کفارہ دیتے وقت ہونا اگر دیتے وقت نہیں تھی بلکہ دینے سے پہلے یا پیچھے نیت کی تو کفارہ ادا نہ ہوگا ۔
تکمیل
گہیوں کی روٹی کے ساتھ سالن ہونا شرط نہیں ہاں مستحب ہے جو وغیرہ کی روٹی کے ساتھ سالن کے شرط ہونے میں اختلاف ہے اس لئے احتیاط یہ ہیکہ جو وغیرہ کی روٹی کے ساتھ سالن دے ۔مسکین کا مختلف ہو شرط نہیں اگر ایک ہی مسکین کو چھ مسکینوں کا طعام چھ روزہ میں دیا یعنی ہر روز نصف صاع دیتا رہا تو جائز ہے اور اگر ایک ہی روز میں تمام مسکینوں کا طعام یعنی تین ساع ایک ہی فقیر کو دیدیا تو صرف ایک روزکا ادا ہوگااور اگر تمام دو کو دیا تو صفر دو مسکینوں کا ادا ہو گا باقیاور ادا کرنا ہوگا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
؎۱ ۔ فی الغنیۃ ولا کافراولو ذمیاعلی المفتی ۱۲ ۔ ؎۲۔ولوکان فیھم شبعان اختلف المشائخ فیہ قیل لا یجوز والیہ مال شمس الائمۃ الحلوانی وقیل یجوز والاول اصح ۱۲شرح لباب ۱۲منہ ۔ ؎۳ ۔ قال العلامۃ ابن العابدین وانظر لم ایستوفوا الا اکلتین بما صنع لہم من المقدار واجب بل یلزمہ ان یزید الی ان شبعوا والظاھر نعم تامل اھ رد المختار ۱۲منہ۔
روزہ کی شرائط
مسائل حج میں جس جگہ مطلق صدقہ بالا جائے اس سے مراد نصف صاع گہیوں یا ایک صاع جو وغیرہ یا اس کی قیمت ہوگی اور مطلق نہ بولا جائے تو جتنا بیان کیا جائے اتنا ھی واجب ہوگا ۔
قاعدہ:۔اگر جزاء میں روزہ رکھے تو اس کے جائز ہونے کی پانچ شرطیں ہیں (۱)جزاء کی خاص طور سے نیت کرنا (۲)رات سے روزہ کی نیت کرنا اگر صبح صادق سے نیت کی روزہ جزاء سے کافی نہ ہوگا (۳) خاص طور سے کفارہ کی تعیین نیت میں کرنا اگر صرف روزہ کی نیت یا نفل روزہ یا کسی اور واجب کی نیت