بال منڈوانے یا کتروانے کے بعد کیا جاتا ہے۔
مسئلہ: ان تینوں فرضوں میں سے اگر کوئی چیز چھوٹ جائے گی تو حج صحیح نہ ہوگا اوراس کی تلافی دم یعنی قربانی وغیرہ سے بھی نہیں ہوسکتی۔
مسئلہ: ان تیوں فرائض کاترتیب وار ادا کرنا اور ہر فرض کواس کے مخصوص مکان اوروقت میں کرنا بھی واجب ہے۔
مسئلہ: وقوف عرفات سے پہلے جماع کاترک کرنا بھی واجب ہے بلکہ فرائض کے ساتھ ملحق ہے۔
ارکان حج
حج کے دو رکن ہیں: ۱۔ طواف زیارت ۲۔وقوف عرفہ اور ان دونوں میںزیادہ اہم اور اقوی وقوف عرفہ ہے۔
واجبات حج
حج کے واجبات چھ ہیں ۱۔ مزدلفہ میں وقوف کے وقت ٹھہرنا ۲۔صفا اورمروہ کے درمیان سعی کرنا ۳۔ رمی جمار یعنی کنکریاں مارنا ۴۔قارن ارومتمتع کو قربانی کرنا ۵۔حلق یعنی سرکے بال منڈواتا یا تقصیر یعنی کتروانا ۶۔آفاقی یعنی میقات سے باہر رہنے ولے کو طواف وداع کرنا۔
تنبیہ
بعض کتابوں میں واجبات حج ۳۵ تک شمار کیے ہیں وہ حقیقت میں بلاواسطہ حج کے واجبات نہیں ہیں بلکہ حج کے افعال کے واجبات ہیں۔ مثلاً بعض احرام کے ہیں، بعض طواف کے ہیں اوران میں واجبات حج اور شرائط حجکے واجبات کو بھی شمار کرلیا ہے حج کے واجبات بلاواسطہ صرف چھ ہیں۔ افعال حج کے واجبات انشاء اللہ ان افعال کے بیان میں ذکر کیے جائیںگے۔
مسئلہ: واجبات کاحکم یہ ہے کہ اگر ان میں سے کوئی واجب چھوٹ جائے گاتو حج ہوجائے گا خواقصد چھوڑا ہوبیا بھول کر۔ لیکن اس کی جزالازم ہوگی خواہ قربانی یاصدقہ جیساجنایات کے بیان میں آئیے گا۔ البتہ اگر کوئی فعل کسی معتبر عذر کی وجہ سے چھوٹ گیا تو جزالازم نہیں آئے گی۔
سنن (۱) حج
۱۔ مفردآفاقی اورقارن کو طواف قدوم کرنا ۲۔ طواف قدوم میں رمل کرنا۔ اگر اس میں نہ کیا ہو تو پھر طواف زیارت یا طواف وداع میں رمل کرنا۔ ۳۔ امام کا تین مقام پر خطبہ پڑھنا۔ ساتویں ذی الحجہ کو مکہ مکرمہ میں اور نویں ذی الحجہ کوعرفات (۲) میں اورگیارہویں کو منیٰ میں ۴۔ نویں ذی الحجہ کی رات کو منیٰ میں رہنا ۵۔ طول آفتاب کے بعد نویں ذی الحجہ کو منیٰ سے عرفات کو جانا ۶۔ عرفات سے امام کے چلنے کے بعد چلنا ۷۔ مزدلفہ میں عرفات سے واپس ہوتے ہوئے رات کو ٹھہرنا ۸۔عرفات میں غسل کرنا ۹۔ امام منی میں رات کو منی میں رہنا ۱۰۔ منی سے واپسی میں محصب میںٹھہرنا اگر چہ ایک لحظہ ہی ہو۔ ان کے علامہ اور بھی بہت