دم احصار بھیجنے کے بعد احصار کا دور ہو جانا
مسئلہ:اگردم احصاربھیجنے سے پہلے ہی احصار ذائل ہو گیا اور حج مل سکتا ہے تو جانا واجب ہے اور اگر دم احصار روانہ کرنے کے بعد احصار ذائل ہواتواب اگر اتنا وقت ہے کہ دم احصار اور حج دونوں مل سکتے ہیں تو حج کو جانا واجب ہے اور ہدی یعنی دم احصار کا اختیار ہے کہ جو چاہے کرے اب اس کا ذبح کرنا واجب نہیں اور اگر حج اور ہدی دونوں نہیں مل سکتے یا صرف ہدی مل سکتی ہے حج نہیں مل سکتا تو جانا ضروری نہیں اختیار ہے کہ جائے یا نہ جائے اور اگر ہدی تو نہیں مل سکتی لیکن حج مل سکتا ہے تو حلال ہونا جائز ہے مگر حج کو جانا افضل ہے اگر نہ گیا تو کچھ مضائقہ نہیں ۔
مسئلہ: اگر قارن کا احصارہدی روانہ کرنے کے بعدذائل ہوا اور اب اس کو نہ حج مل سکتا ہے اور نہ ہدی تو جانا واجب نہیں بلکہ اختیار ہے کہ چاہے یہی ہدی کے ذبح کا انتظار کرے اور حلال ہو جائے اور چاہے مکہ مکرمہ جاکر عمرہ کر کے حلال ہوجائے اگر جا کر عمرہ کر لے گا تو قضاء میںدوسرا عمرہ واجب نہ ہوگا ورنہ واجب ہوگا ۔
مسئلہ:عمرہ والے کا احصار اگر ہدی روانہ کرنے سے پہلے یا بعد روانہ کرنے کے ایسے وقت ذائل ہو گیاکہ ہدی مل سکتی ہے تو اس کو جانا واجب ہے اور اگر ہدی نہیں مل سکتی تو جانا واجب نہیں اور عمرہ جب چاہے کر سکتاہے چونکہ اس کا کوئی خاص وقت مثل حج کے نہیں ہے ۔
ایک احصار کے بعد دوسرا احصار
مسئلہ: اگر محصر نے ہدی روانہ کر دی اور اس کے بعد وہ احصار دور ہو گیا لیکن دوسرا احصار پیش آگیا تو اگر محصر یہ جانتا ہے اگر وہ دوسرا احصار پیش نہ آتا تو وہ ہدی احصار کو ذندہ پاسکتا تھا تو اگر دوسرے احصار سے پہلی والی کی نیت کر لی تو وہی دوسرے احصار کیلئے ہوجائے گی اگر اگر دوسرے احصار کی نیت نہیں کی اور وہ ہدی ذبح ہو گئی تو اب اس کے ذبح پردوسرے احصار سے حلال ہونا جائز نہیں دوسری ہدی بھیجنی ضروری ہوگی ۔
دم احصار پر قادر نہ ہونا
مسئلہ:اگر محصر کے پاس نہ ہدی کا جانور ہے اور نہ اتنا روپیہ ہے کہ اس سے جانور خریدا جا سکے یا جانور اور روپیہ تو موجود ہے لیکن کوئی ایساآدمی موجود نہیں جس کے زریعہ سے ہدی کاجانور یا قیمت بھیج کر دم ذبح کرائے تو وہ اس وقت تک احرام نہیں کھول سکتا جب تک کہ حرم میں ذبح نہ کرائے یا مکہ مکرمہ جاکر