کرانا فرض ہیخواہ اپنی زندگی میں کرائے یا مرنے کے بعد حج کرانے کی وصیت کر جائے اس پر وصیت واجب ہے اور اگر شرائط وجوب حج تو پائے گئے لیکن ادا اس پر حج کرانے کا وقت نہیں ملا یا حج کو جاتے ہوئے رستے؎۱ میں مر گیا تو اس کے اوپر سے حج ساقط ہو گیا اور اس پر حج کرانے کی وصیت واجب نہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
؎۱۔یعنی یہ اس وقت ہے جبکہ وجوب حج کے سال میں گیا اور مرا ہو اگر دوسری تیسرے سال گیا ہو تو وصیت واجب ہوگی ۔شیر محمد
مسئلہ: عاجز ہونے کے اسباب یہ ہیں موت۔قید۔ایسا مرض کہ جس کے دور ہونے کی امید نہ ہوفالج ،اندھا ہونا ،لنگڑا ہونا اتنا بوڑھا ہونا کہ سواری پر بیٹھنے کی قدرت نہ ہو۔عورت کیلئے محرم کا نہ ہونا ۔راستہ کا مامون نہ ہونا ۔ان تمام اعذار کا موت تک باقی رہنا ۔تحقیق عجز کیلئے شرط ہے۔
حج بدل کے شرائط
حج نفل دوسرے شخص سے کرانے کیلئے حج کرنے والے کیلئے صرف اہلیت یعنی اسلام ،عقل اور تمیزہونا کافی ہے اور کوئی شرط نہیں البتہ حج فرض کسی دوسرے سے کرانے کیلئے بیس (۲۰)شرطیں ہیں بغیر ان شرائط کے فرض حج اگر دوسرے سے کرایا جائے گا تو ادا نہ ہوگا ۔
(۱)جو شخص اپنا حج کرائے اس پر حج فرض ہونا یعنی حج کرنے کے لائق ما ل ہواور صحیح اور تندرست بھی ہو پس اگر کسی نے حج فرض ہونے سے پہلے حج کرادیا اور بعد میں مال دار ہوگیا تو پھر دوبارہ حج کرانا فرض ہے ۔پہلا حج نفل ہوگا فرض نہ ہوگا ۔
(۲)حج فرض ہونے کے بعد خود حج کرنے سے تنگ دست ہوجانے کی وجہ سے یا کسی حج فرض ادا نہیں ہوا دوبارہ کرانا واجب ہے ۔
(۳) موت کے وقت تک عاجز رہنا ۔اگر مرنے سے پہلے عذر جاتا رہا اور خود قادر ہوگیاتو خود حج کرنا واجب ہوگا البتہ اگر ایسا عذر ہو کہ جو اکثر دور نہیں ہوتا جیسے اندھا ہونا تو ایسے عذر کی حالت میں حج کرانے کے بعد اگر آنکھیں قدرتا اچھی ہو جائے تو حج کرنا پھر واجب ؎۱نہ ہوگا ۔
(۴)دوسرے شخص کو اپنی طرف سے حج کرنے کا حکم کرنا اگر خود موجود ہو اور اگر مر گیا یا حج کرنے کی وصیت کر گیا ہو تو وصی یا وارث کا حکم کرنا شرط ہے اللہ وارث اپنے والدین کی طرف ہے یا اولاد اپنے مورث کی طرف سے ان کے مرنے کے بلا اجازت صحیح حج کرے تو جائز ہے اگر میت نے وصیت نہیں کی تو وارث یا اجنبی نے اس کی طرف سے حج کردیا تو ان شاء اللہ تعالی فرض ادا ہو جائے گا ۔
(۵)مصارف صفر میں حج کرانے والے کا روپیہ صرف ہونا اگر حج کرنے والے نے اپنا روپیہ خرچ کیا تو خود اس کا حج ہوگا حج کرانے والے کا نہ ہوگا البتہ اگر