مسئلہ: خوب صورت لڑکے کو اگر فتنہ کااندیشہ ہے تو باپ حج سے ڈاڑھی نکلتے تک روک سکتاہے۔
مسئلہ: عورت کے لیے محرم یا شوہر کا نہ ہونا بھی عذر ہے۔
مسئلہ: راستہ کا پرامن نہ ہونا بھی عذر ہے۔
مسئلہ: ایسا مرض عذر ہے جس کی وجہ سے سفر نہ ہوسکے یا شدید تکلیف کا اندیشہ ہو۔
مسئلہ: عورت کے لیے عدت کا ہونا بھی عذر ہے جس کی وجہ سے حج کو موخر کیا جاسکتا ہے۔
شرائط حج
حج کی چار شرطیں ہیں۔
شرائط (۱) وجوب۔ شرائط (۲)وجوب ادا شرائط
(۳)شرائط صحت ادا (۴) شرائط وقوع فرض
شرائط وجوب
یہ وہ شرطیں ہیں جن کے پائے جانے سے حج فرض ہو جاتا ہے اور ان میں سے کوئی شرط نہ پائی جائے تو حج بالکل فرض نہیں ہوتا اور کسی دوسرے سے حج کرانا اور وصیت کرنا بھی واجب نہیں ہوتا۔ اس قسم کی سات (۱) شرطیں ہیں۔
۱۔ اسلام ۲۔حج فرض ہونے کا علم ہونا ۳۔ بلوغ ۴۔ عقل ۵۔ آزاد ہونا
۶۔ استطاعت وقدرت ۷۔ حج کا وقت ہونا
مسئلہ: حج فرض ہونے کے لیے مسئلہ ہونا شرط ہے کافر پر حج فرض نہیں ہوتا۔ اگر کوئی شخص کفر کی حالت میں اتنا مالدار تھا کے اگر وہ مسلمان ہوتاتواس پر حج فرض فرہوجاتا: لیکن کفر ہی کی حالت میں فقیر ہوگیا او رپھر فقیر ہونے کے بعد مسلمان ہوگیا تواس پر حج فرض نہیں ہوا۔
مسئلہ: اگر کفر کی حالت میں کوئی حج کرلے اور پھر مسلمان ہو تو اس حج کا کوئی اعتبار نہ ہوگا بلکہ اب اگر شرائط پائے جاتے ہیں تو دوبارہ حج کرنا فرض ہوگا۔
مسئلہ: اگر کافر نے کسی مسلمان کو بھیج کر اپنی طرف سے حج کرایا تو وہ بھی صحیح نہ ہوگا۔
مسئلہ: اگر کسی مسلمان نے حج کیا لیکن (نعوذ باللہ) پھر کافر ہوگیا اس کے بعد پھر مسلمان ہوگیا تو اب اگر حج کے شرائط موجود ہیں تودوبارہ حج کرنا فرض ہوگا۔
مسئلہ: اگر کسی کافر نے حج کا احرام باندھا اورو قوف عرفہ سے پہلے مسلمان ہوگیا اگر مسلما ن ہونے کے بعد از سر انوا حرام باندھ لیا تو حج صحیح ہو جائے گا اوراگر مسلمان ہونے کے بعد نیا احرام نہیں باندھا تو حج نہ ہوگا۔
مسئلہ: حج (۱) فرض ہونے کے لیے فرضیت کاعلم ہونا شرط ہے لیکن جو شخص دارالاسلام میں یعنی مسلمانوں کے ملک میںرہتا ہے اس کے لیے یہ شرط نہیں لیکن بلکہ دارالاسلام میں رہنا کافی ہے چاہے اس کی فرضیت کا علم ہو یا نہ ہو۔ ہاں جو