حجر اسود: سیاہ پتھر۔ یہ جنت کا پتٰر ہے جنت سے آنے کے وقت دودھ کی مانند سفید تھا: لیکن بنی يدم کے گناہوں نے اس کو سیاہ کر دیا۔ یہ بیت اللہ کے مشرقی جنوبی گوشہ میں قد آدم کے قریب اونچائی پر بیت اللہ کی دیوار میں گڑا ہوا ہے اس کے چاروں طرف چاندی کا حلقہ چڑھا ہواہے۔
حرم: مکہ مکرمہ کے چاروں طرف کچھ دور تک زمین حرم کہلاتی ہے۔ اس کے حدود پرنشانات لگے ہوئے ہیں اس میں شکار کھیلنا۔ درخت کاٹنا۔ گھاس جانور کو چرانا حرام ہے۔
حرمی: وہ شخص جو زمین حرم میں رہتا ہے خواہ مکہ مکرمہ میں رہتا ہو یا مکہ مکرمہ سے باہر حدود حرم ہیں۔
حل: حرم کے چاروں (۱) طرف میقات تک جو زمین ہے اس کو حل کہتے ہے کیونکہ اس میں وہ چیزیں حلال ہیں جو حرم کے اندر حرام تھیں۔
حلی: زمین حل کا رہنے والا۔
حلق: سرک ے بال منڈانا۔
حطیم: بیت اللہ شمالی جانب بیت اللہ کی سے متصل قد آدم دیوار سے کچھ حصہ زمین کا گھرا ہوا ہے اس کو حطیم او رحجر اور خطیرہ بھی کہتے ہیں۔
جناب رسول اللہ ﷺ کو نبوت ملنے سے ذرا پہلے جب خانہ کعبہ کو قریش نے تعمیر کرنا چاہا تو سب نے یہ اتفاق کیا کہ حلال کمائی کا مال اس میں صرف کیا جائے لیکن سرمایہ کم تھا اس وجہ سے شمال کی جانب اصلی قدیم بیت اللہ میں سے تقریباً چھ گز رعی جگہ چھوڑ دی۔ اس چھٹی ہوئی جگہ کو حطیم کہتے ہیں۔ اصل حطیم چھ گز شرعی کے قریب ہے اب کچھ احاطہ زائد بنا ہوا ہے۔
دم: احرام کی حالت میں بعض ممنوع افعال کرنے سے بکری وغیرہ ذبح کرنی واجب ہوتی ہے اس کو دم کہتے ہیں۔
ذوالحلیفہ: یہ ایک جگہ کانام ہے۔ مدینہ منورہ سے تقریباً چھ میل پر واقع ہے۔ مدینہ منورہ کی طرف سے مکہ مکرمہ آنے والوں کے لیے میقات ہے اسے آج کل بیر علی کہتے ہیں۔
ذات عرق: ایک مقام کانام ہے جو آج کل ویران ہوگیا مکہ مکرمہ سے تقریباً تین روز کی مسافت پ رہے عراق سے مکہ مکرمہ آنے والوں کی میقات ہے۔
رکن یمانی: بیت اللہ کے جنوبی مغربی گوشہ کو کہتے ہیں چونکہ یہ یمن کی جانب ہے۔
رکن عراقی: بیت اللہ کا شمالی مشرقی گوشہ جو عراق کی طرف ہے۔
رکن شامی: بیت اللہ کا جو گوشہ شام کی طرف ہے یعنی مغربی شمالی گوشہ۔
رمل: طوف کے پہلے تین پھیروں میں اکٹر کر شانہ ہلانے ہوئے۔ قریب قریب قدم رکھ کر ذرا تیزی سے چلنا۔ رمی: کنکریاں پھینکنا۔