ترجمہ : جس نے حج کیا اور پھر میری قبر کی زیارت کی میرے مرنے کے بعد تو گویا اس نے میری زندگی میں میری زیارت کی
میری زندگی میں۔
(۳)من حج البیت ولم یزرنی فقد جفانی رواہ ابن عدی بسند حسن (شرح لباب )۔
ترجمہ:جس نے حج کیا اور میری زیارت نہیں کی اس نے مجھ پر ظلم کیا ۔
(۴)من زار قبری وجبت لہ شفاعتی رواہ دار قطنی والبزاز وفتح القدیر ۔
ترجمہ: جس نے میری قبر کی زیارت کی اس کی شفاعت مجھ پر واجب ہوگئی ۔
ان روایات میں آقائے نام دار ﷺ نے حد درجہ زیارت کی ترغیب دی ہے اس لئے ہر مسلمان کو (جسے حق تعالی اتنی قدرت دے)اس سعادت کبری کو حاصل کرنا چاہئے۔
مسائل وآداب
مسئلہ:جس شخص پر حج فرض ہو اس اس کو حج سے پہلے زیارت کرنا جائز ہے بشرطیکہ حج فوت ہونے کا خوف نہ ہو مگر بہتر اس کے لئے پہلے حج کرنا ہے اور حج نفل کرنے والے کو اختیار ہے کہ چاہے پہلے حج کرے یا زیارت کرے اور جس شخص کے راستے میں حج کیلئے آتے ہوئے مدینہ منورہ پڑتا ہو ان کو پہلے ہی زیارت کرنی چاہئے۔
مسئلہ:جس ؎۱پر حج فرض ہو اور وہ مکہ مکرمہ میں حج کے مہینے سے پہلے آجائے تو حج کے مہینے کے شروع ہونے سے پہلے اس کو مدینہ منورہ جانا جائز ہے اور حج کے مہینے شروع ہونے کے بعد مدینہ منورہ کے سفر کی وجہ سے اگر حج کے فوت ہونے کا خوف ہو تو جانا جائز نہیں اگر حج کے فوت ہونے کا خوف نہ ہواور سواری قابل اطمنان اور راستہ مامون ہو تو جاسکتا ہے۔
مسئلہ:جب مدینہ منورہ کا سفر شروع کرے تو زیارت کی نیت کے ساتھ مسجد نبوی ﷺ کی بھی نیت کرے مگر شیخ ابن ھمام فرماتے ہین کہ میرے نزدیک صرف زیارت روضہ اقدس کی نیت کرنا اولی ہے ۔مسجد نبوی ﷺ کی زیارت بھی اس کے ضمن میں حاسل ہو جائے گی یا اگر حق تعالی اس کو دوبارہ اس کی توفیق دے تو پھر دونوں کی نیت سے سفر کرے ۔
مسئلہ:جب مدینہ منورہ چل دے تو راستہ میں درود شریف کثرت سے پڑھتے رہے بلکہ فرائض اور ضروریات سے جو وقت بچے سب اسی میں صرف کرے اور خوب زوق و شوق پیدا کرے اور اظہار محبت میں کوئی کمی نہ چھورے ۔ اگر خود یہ حالات پیدا نہ ہو تو بتکلف یہ حالات پیدا کرنے کی کوشش کرے ۔اور عاشقوں کی صورت بنائے’’ من تشبہ بقوم فھو منھم ‘‘جو شخص جس قوم کی مشابھت پیدا کرتا ہے وہ اسی قوم میں شمار ہوتا ہے ۔